پارلیمانی سفارتکاری، تہران اور اسلام آباد کے مشترکہ مفادات کیلئے ضروری: اسد قیصر
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے ایران سے تعلقات کے فروغ بالخصوص تجارتی، علاقائی اور پارلیمانی تعاون کی توسیع کو دو ہمسایہ ملکوں اور ایکو کے بانیوں کے مشترکہ مقاصد میں سے قرار دیا ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکراسد قیصر نے گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ اقتصادی تعاون تنظیم کی دوسری پارلیمانی جنرل کانفرنس کے اجلاس کے موقع پر ارنا کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان ای سی او کے دو بانی ممبروں کی حیثیت سے علاقائی ہم آہنگی اور اس تنظیم کے مقاصد کے حصول میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 51 سالہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے فروغ سے متعلق تہران اور اسلام آباد کے مشترکہ نقطہ نظر پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ای سی او کو ہمسایہ ملک ایران کیساتھ باہمی تجارت بڑھانے میں مدد کرنے کے لئے ایک مضبوط اور موثر پوزیشن حاصل ہے اور وہ اقتصادی تعاون تنظیم کے دیگر ممبر ملکوں کے ساتھ بھی تعلقات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
انہوں نے ای سی او کی دوسری پارلیمانی جنرل کانفرنس کے انعقاد کے مقاصد سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دو روزہ اجلاس کا بنیادی اور اہم ایجنڈہ، ای سی او ممالک کے مابین تجارت کا فروغ، علاقائی تعلقات کی مضبوطی، پارلیمانی تعاون کا فروغ، اور مشترکہ تعاون کی ترقی کے لئے نئے مواقع کی تلاش ہے۔
پاکستان کے اسپیکر نے استنبول- تہران اور اسلام آباد کے مابین ریلوے لائن منصوبے کو جو ای سی او کارگو ٹرین کے نام سےجانا جاتا ہے انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم منعقدہ اس کانفرنس کے دوران اس منصوبے کی تازہ ترین تبدیلیوں کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کے حل کیلئے ای سی او اور دیگر اسلامی ممالک کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کیجانب سے پاکستان کے علاقائی موقف بالخصوص برصغیر کے معاملات میں اسلام آباد کے موقف کی حمایت کی قدردانی کی۔
اسد قیصر نے کہا کہ اپنے ایرانی ہم منصب سے حال ہی میں ہونے والے ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران علاقائی مسائل کے حل پر ایران اور پاکستان کے مشترکہ موقف بالخصوص فلسطینی عوام کے حقوق کیلئے دونوں ملکوں کی کوششوں پر زور دیا گیا۔