لاہور دھماکے میں غیر ملکی عناصر کے مبتلا ہونے کا شبہ
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لاہور دھماکے میں غیر ملکی عناصر کے مبتلا ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔
پاکستانی میڈیا ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں لاہور کے جوہر ٹاؤن علاقے میں ہونے والے بم دھماکے کی تحقیقات کے دوران تفتیشی اہلکاروں نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں غیر ملکی عناصر ملوث ہوسکتے ہیں۔ دھماکے کی تحقیقات میں شریک قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دارالحکومت اسلام آباد میں سیکورٹی ہائی الرٹ رکھنے کی سفارش کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تفتیشی اہلکاروں نے اس دھماکے کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے ملزم پیٹر پال ڈیوڈ کے گھر پر چھاپے میں اہم دستاویزات برآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مذکورہ سیکورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ دھماکے میں بیرونی عناصر ملوث تھے۔
تفتیشی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ انھوں نے لاہور اور پشاور سے بیرونی عناصر کے دو سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ سہولت کار لاہور، اسلام آباد ، راولپنڈی اور پشاور میں خفیہ آٹو ورکشاپ چلا رہے تھے جہاں گاڑیوں میں بارودی مواد نصب کیا گیا تھا۔
تفتیش میں شامل ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ کراچی میں پیٹر پال ڈیوڈ کی رہائشگاہ سے جو دستاویزات برآمد ہوئی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم نے متحدہ عرب امارات کے کئی سفر کئے تھے اور اس کے پاس ایک دوسرے ملک کی شہریت بھی ہے۔
مذکورہ سیکورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اسی قسم کے مزید دھماکے ہو سکتے ہیں۔