Sep ۲۳, ۲۰۲۱ ۱۶:۱۷ Asia/Tehran
  • طالبان کو پاکستانی اور ہندوستانی وزرائے خارجہ کے مشورے

پاکستان کے وزیر خارجہ نے افغانستان کے طالبان حکام کو حقیقت پسندی اور تحمل سے کام لینے نیز گوشہ نشینی سے باہر نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایسو شی ایٹیڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ طالبان حکام کو چاہئے کہ حقیقت پسند بنیں، تحمل سے کام لیں اور گوشہ نشینی سے باہر آئیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

انھوں نے کہا کہ اگر افغانستان کی طالبان حکومت، ان توقعات پر پوری اترتی ہے تو اپنے لئے آسانیاں پیدا کرے گی اور اس کو تسلیم کیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان، ایک پُر امن افغانستان دیکھنا چاہتا ہے جس میں دہشت گردوں کے قدم جمانے کی گنجائش نہ ہو اور افغان سرزمین دوبارہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان طالبان کے ساتھ مواصلاتی راستے کھولنے میں تعمیری اور مثبت کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اس سے افغانستان میں امن و استحکام میں مدد ملے گی۔

پاکستان کے وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ ایک ایسا روڈ میپ تیار کیا جائے جو افغان طالبان کی سفارتی پہچان کا باعث بنے اور اس میں ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے مراعات شامل ہوں اور اس کے بعد طالبان رہنماؤں سے آمنے سامنے بیٹھ کے مذاکرات کئے جائیں۔

دوسری جانب نیویارک میں گروپ بیس کے رکن ممالک کے اجلاس میں ہندوستان کے وزیرخارجہ جے شنکر نے کہا کہ طالبان کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا پڑے گا.

ہندوستانی وزیر خارجہ ایس جے شنکر

ای این آئی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کو توقع ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت تشکیل پائے جو وسیع البنیاد ہو اور افغانستان کے تمام طبقات کی نمائندگی کرے۔ انھوں نے کہا افغان سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردانہ مقاصد کے لئے استعمال ہونے کی اجازت نہیں ملنی چاہئے۔

ہندوستان کے وزیر خارجہ نے اسی کے ساتھ عالمی برادری سے افغانستان کے لئے مزید امداد کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ سب کو مل کے انسانی ضروریات کی تکمیل میں افغان عوام کی مدد کرنا چاہئے۔

انھوں نے کہا کہ افغان عوام کے ساتھ ہندوستان کا تعاون اس ملک کے ساتھ ہماری تاریخی دوستی کی وجہ سے ہے۔

 

 

ٹیگس