پاکستانی سپریم کورٹ نے حکومت کو چار ہفتے کی ملہت دے دی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ پر عملدرآمد اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے حکومت کو اٹھائیس روز کی مہلت دی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ یہ حکم، آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم عمران خان کو طلب کرکے دیا ہے۔
مذکورہ عدالت نے سانحہ اے پی ایس کے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر تاحال عملدرآمد نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، وزیراعظم پاکستان سے استفسار کیا کہ ملک کے چیف ایگزیکیٹو کی حیثیت سے وہ بتائیں کہ قومی سلامتی سے متعلق اقدامات کی انجام دہی کو کس نے روکا ہے؟
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جواب میں کہا کہ ہمارے لیے کوئی مقدس گائے نہیں، اگر عدالت حکم دے تو ہم کسی کے خلاف بھی کارروائی یا مقدمہ درج کرسکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو اس سلسلے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت چار ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت ایسے وقت میں ہورہی ہے جب اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کر رہی ہے۔
سات برس قبل رونما ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ اس سانحے میں ایک سو بتیس بچوں سمیت ایک سو سینتالیس افراد مارے گئے تھے۔
پاکستانی فوج نے اس سانحے میں ملوث بعض افراد کو فوجی عدالتوں میں مقدمات چلا کر سزا دی تاہم کسی بھی اعلی عہدیدار کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا جن کے بارے میں مرنے والوں کے لواحقین کا خیال ہے کہ وہ اسکول کی سیکورٹی کے اصل ذمہ دار تھے۔