Nov ۱۵, ۲۰۲۱ ۱۹:۵۳ Asia/Tehran
  • پاکستان و افغانستان کے مابین تجارتی اتفاق رائے، پاکستان طالبان حکام کے لئے اقتصادی و تجارتی سہولتیں فراہم کرنے میں پرعزم

افغانستان کی عبوری طالبان حکومت اور پاکستان نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی معاملات پر اتفاق کر لیا ہے۔

موصولہ خبروں میں بتایا گیا ہے کہ عبوری طالبان حکومت کے وزیر تجارت نورالدین عزیزی نے اپنے دورہ اسلام آباد سے کابل واپسی پر بتایا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے تجارتی عہدیداروں کے درمیان راہداری اور تجارت کے مسائل اور خاص طور سے دونوں ملکوں کی سرحدی گزرگاہوں سے افغان ٹرکوں کی رفت آمد کے معاملے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے تحفے میں دی جانے والی پچاس ہزار ٹن گندم، پاکستان کے راستے افغانستان منتقل کی جائے گی۔

عبوری طالبان حکومت کے وزیر تجارت نے یہ بھی بتایا کہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ وسطی ایشیا کے ملکوں سے گیس اور پیٹرولیم ایندھنوں کی پاکستان منتقلی کے لیے افغانستان راہداری کی سہولت فراہم کرے گا۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی معاملات شروع ہی سے دونوں ملکوں میں کشیدگی اور اختلافات کا باعث رہے ہیں۔ افغان تاجروں کا دعوی ہے کہ انہیں پاکستان کے راستے سامان تجارت کی منتقلی میں لاتعداد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اگر چہ پاکستان افغانستان کا سب سے بڑا تجارتی شریک ہے لیکن اس کے باوجود تجارتی لین دین کا معاملہ کابل اور اسلام آباد کے لیے ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے۔ البتہ افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنے اور پاکستان کی جانب سے اس گروہ کی حمایت کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی اور پاکستانی حکام کی جانب سے طالبان کی حمایت کی غرض سے تجارتی سہولتوں کی فراہمی کی پہلے ہی سے توقع کی جا رہی تھی۔

ہندوستان کی جانب سے دی جانے والے گندم کی پاکستان کے راستے افغانستان ترسیل کی اجازت دینا بھی حکومت اسلام آباد کی اسی سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس پر پچھلے چند ماہ کے دوران مختلف طریقوں سے عمل کیا جاتا رہا ہے۔ پاکستان پچھلے چار ماہ کے دوران جب سے افغانستان پر طالبان کا تسلط ہوا ہے، اس بات کی کوشش کرتا آیا ہے کہ اس گروہ کی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے لازمی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

مختلف ملکوں سے صلاح و مشورہ، اور مغربی ملکوں سے طالبان گروہ کو افغانستان کی حکومت کی حیثیت سے تسلیم کرنے کی اپیلیں ان کوششوں کا حصہ ہیں جو پاکستان کی جانب سے افغانستان میں طالبان کی پوزیشن کو مضبوط بنانے کی غرض سے کی جارہی ہیں۔

ایسے وقت میں جب طالبان حکومت کو افغان عوام کے لیے بنیادی ضرورت کی اشیا اور خاص طور سے گندم کی درآمد جیسے سنگین چیلنج کا سامنا ہے، پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ گہرے اختلافات کے باوجود، ہندوستانی گندم کی ایک کھیپ پاکستان کے راستے افغانستان منتقل کرنے کی منظوری دی ہے۔ دوسرے لفظوں میں افغان طالبان کی وجہ سے پاکستان، عارضی طور پر ہی سہی، ہندوستانی گندم کو افغانستان کے لیے راہداری دینے پر مجبور ہو گیا ہے تاکہ افغانستان میں اسلام آباد کی حمایت یافتہ حکومت کو کم سے کم گندم کی فراہمی میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

دوسری جانب ہندوستان جو افغانستان کی سیاسی تبدیلیوں اور طالبان کے برسر اقتدار آنے کو، پاکستان کے لیے ترپ کا پتہ سمجھتا ہے، انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کے ذریعے، افغانستان میں پاکستان کی بالادستی اور اثر و رسوخ کا راستہ روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے پچاس ہزار ٹن گندم کی گرانٹ بھی طالبان سے قربت حاصل کرنے اور افغانستان میں نئی دہلی کے مفادات کے تحفظ کی غرض سے انجام پا رہی ہے۔

ٹیگس