پاکستان میں عدم اعتماد کی تحریک، حکومت بظاہر اکثریت سے محروم
پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کی اہم ترین اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے اپوزیشن جماعتوں کی باضابطہ حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے اسلام آباد میں متحدہ اپوزیشن کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران حکمراں اتحاد سے باقاعدہ علیحدگی کا اعلان کر دیا جبکہ اپوزیشن کے ساتھ تحریری معاہدے پر دستخط بھی کر دئے ہیں ۔
پاکستان کے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اتوار کو کرائے جانے کی توقع ہے جبکہ اس معاملے پر بحث کے لیے پاکستان کی قومی اسمبلی کا اجلاس کل جمعرات کو ہونے والا ہے۔
اپوزیشن کے ذرائع کے حوالے سے دعوی کیا گیا ہے کہ حزب اختلاف کو ایک سو نوے ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے اور جبکہ اُسے اپنی تحریک کامیاب بنانے کے لئے ایک سو بہتر اراکان کی حمایت درکار تھی۔ اس بنا پر یوں حکومت اکثریت سے محروم نظر آ رہی ہے۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی ہے۔ تاہم اس کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔
اس سے پہلے اتوار کے روز پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ایک عوامی جلسے سے خطاب میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ملک کی جانب سے ان کی حکومت کو ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ہے اور اپوزیشن کو اس کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے کی دھمکی امریکہ نے دی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے امریکہ کو اپنے ہاں فوجی اڈے دینے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے یوکرین جنگ کے معاملے میں یورپی ملکوں کی جانب سے پڑنے والے دباؤ کو بھی سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان تمہارا غلام نہیں۔