پاکستان کی سیاسی صورتحال، 24 گھنٹے اہمیت کے حامل
پاکستان کے سیاسی حالات مسلسل تبدیل ہورہے ہیں اسی تناظر میں پاکستان کے وزیراعظم قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔
اسلام آباد سے موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فواد چودھری نے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان، ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر آج رات قوم سے خطاب کریں گے۔
در ایں اثناء وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں مسلح افواج کےسربراہان، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر اطلاعات، مشیر قومی سلامتی، انٹیلی جنس ایجنسیز کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی اس اجلاس میں خفیہ مراسلے پر بریفنگ دی گئی۔
دوسری جانب پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کمیٹی کا بھی اِن کیمرا اجلاس شام 6 بجے طلب کر لیا گیا۔ پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی کو خفیہ مراسلے پر بریفنگ دی جائے گی۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے حساس خط کے بارے میں پارلیمانی لیڈرز کو ان کمیرا اجلاس کی دعوت دے دی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے پارلیمانی رہنما متفق ہو جائیں، حساس خط کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرا اجلاس میں بات ہو سکتی ہے۔
ادھر وزیر اعظم عمران خان کے زیرِ صدارت سیاسی کور کمیٹی کا اجلاس تشکیل دیا گیا، اجلاس میں مزید منحرف ہونے والے اراکین کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔ وزیر اعظم ہاؤس میں سیاسی کور کمیٹی کے اس اجلاس میں پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری بھی شریک ہوئے۔ جبکہ مخالف جماعتوں کی سرگرمیاں بھی تیز ہو گئی ہیں جو عمران حکومت کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دریں اثنا پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ آئندہ اڑتالیس گھنٹے بہت اہم ہیں اور سیاست ایک نیا رخ بھی، اختیار کر سکتی ہے۔ اپنی خصوصی گفتگو میں شیخ رشید نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے روز وزیر اعظم کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایک لاکھ افراد کے جمع ہونے سے متعلق بیان پر کہا کہ اب تک کوئی بات فائنل نہیں ہوئی ہےاور سیاسی حالات کے مطابق ہی کوئی فیصلہ ہو گا۔
ادھر بعض پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اپوزیشن کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ عمران خان نے محفوظ راستہ مانگ لیا ہے لیکن ان پر واضح کردیا گیا ہے کہ ان کا استعفی فیس سیونگ کا واحد راستہ ہے۔