عدالت عظمی کے فیصلہ پر اپوزیشن کے خیمے میں خوشیاں، کل یوم تشکر منانے کا اعلان
پاکستان کے مشترکہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کے بعد جمعے کو یوم تشکر منانے کا اعلان کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ اللہ نے 22 کروڑ عوام کی دعائیں قبول کیں، عدالت نے آج ایسا فیصلہ دیا ہے جس سے پاکستان کا آئین اور ملک بھی بچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے یہ فیصلہ دے کر اپنی آزادی اور وقار کو چار چاند لگا دیے ہیں، ہم عدالت عظمیٰ کے بہت شکر گزار ہیں کہ اس نے ایک متفقہ فیصلہ دے کر پاکستان کے عوام کی خواہشات کی عکاسی کی اور پارلیمان کو مضبوط کیا، ماہ رمضان یہ بہت بڑا معرکہ سر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے پاکستان کے عوام اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ جنگ لڑی، آج ہم خدا کے سامنے سجدہ ریز ہوں گے اور اس کا ہم جتنا شکر ادا کریں کم ہوگا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے آج عدالت میں کہا تھا کہ آج وہ دن ہے جب آپ نے تاریخ بنانی ہے اور آج واقعی عدالت عظمیٰ 22 کروڑ عوام کی توقعات پر پوری اتری۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ پوری قوم، آئین پاکستان اور جمہوریت کی فتح ہے
انہوں نے کہا کہ ہم سجھتے ہیں کہ عدلیہ نے بھی عوام کی امیدوں پر پورا اترتے ہوئے اطمیان بخش فیصلہ کیا، کل یوم احتجاج نہیں یوم تشکر ہوگا، ملک کے لیے دعائیں اور ریلیاں ہوں گی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پارلیمان اور اب عدالت میں بھی انہیں شکست دی، ہم اعلیٰ عدلیہ کو کہنا چاہیں گے کہ جس طریقے سے یہ فیصلہ دیا گیا اس سے ایک مثال قائم کی گئی جس سے پاکستان کی جمہوریت، ادارے اور آئین کا تحفظ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن کی وجہ سے ادارے متنازع ہوچکے تھے لیکن آج جمہوریت اور آئین کی فتح ہوئی ہے اور 2018 کے داغ آج دھل گئے ہیں۔
انہوں نے کہا ان شا اللہ اب تحریک عدم اعتماد کا عمل مکمل ہوگا اور ہم الیکٹورل ریفارمس کروا کر صاف اور شفاف انتخابات کی جانب بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور جمہوریت پسند شخص کو مبارکباد دیتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ جمہوریت کی جیت اور سلیکٹڈ راج کے خاتمے کا جشن منائیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کا فیصلہ اپوزیشن کے نہیں صرف آئین کے حق میں ہوا ہے، یہ فیصلہ پاکستان کی تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جائے گا کہ آج پاکستان کی عدالت نے جمہوریت کے ساتھ انصاف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی پی نے ہر الیکشن میں بیرونی سازش جیسے الزامات کا سامنا کیا ہے، ہم نے ماضی میں بھی ایسے الزامات کو رد کیا اور اب بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے بھی ضروری تھا کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ غیرجمہوری طریقے سے وزرائے اعظم کو گھر بھیجا گیا، امید ہے اس بار حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے، آئندہ کے لیے بھی یہ ایک سبق رہے گا کہ جمہوری طریقے سے آپ وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں اور غیرجمہوری شخص کو بھی ہرا سکتے ہیں۔