پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے حلف اٹھا لیا
پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
ایوان صدر میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف سے حلف لیا جہاں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت اتحادی جماعتوں کے اراکین اور نائب صدر مسلم لیگ مریم نواز بھی شریک تھیں۔
قبل ازیں شہباز شریف متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کی حیثیت سے 174 ووٹ سے پاکستان کے 23ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے تھے اور سیکریٹری قومی اسمبلی نے شہباز شریف کا وزیر اعظم کی حیثیت سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔
جس کے بعد ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی علیل ہیں اور ڈاکٹروں نے چند دنوں کے لیے آرام کا مشورہ دیا ہے۔ صدر مملکت کی علالت کے باعث چیئرمین صادق سنجرانی نے نومنتخب وزیراعظم سے حلف لیا۔
وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد تقریر میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔ انہوں نے کہا اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کی ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے اسعتفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کی معشیت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔ وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں غریب آدمی پریشان ہوچکا ہے، ہم مہنگائی کا زور کسی حد تک کم کرنے کیلئے عوام کو فوری ریلیف دے رہے ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم کی جانب سے عوامی مفاد میں کیے جانے والے اعلان کے اہم نکات یہ ہیں:
یکم اپریل سے کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے ہوگی۔ سرمایہ کاروں، صنعتکاروں سے ماہانہ ایک لاکھ تنخواہ کے حامل افراد کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی اپیل۔ یکم اپریل سے سول اور ملٹری ریٹائرڈ پنشنرز کی پنشن میں 10 فیصد اضافہ ہوگا۔ صوبوں کے تعاون سے ملک بھر کے بازاروں میں رمضان پیکج کے تحت سستا آٹا فراہم کیا جائے گا۔ نوجوانوں کو مزید لیپ ٹاپس دیے جائیں گے اور تعلیم اور ہنر فراہم کیا جائے گا۔ بینظییر کارڈ دوبارہ لے کر آئیں گے، پروگرام کو مزید وسعت دی جائے گی اور تعلیم کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ سی پیک کو ’پاکستان اسپیڈ‘ سے چلایا جائے گا اور منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔