پاکستان نے ہندوستان اور امریکا کے مشترکہ بیان کو مسترد کر دیا
پاکستان کے دفتر خارجہ نے امریکا اور ہندوستان کے درمیان چوتھے دو طرفہ مذاکرات کے بعد ہندوستان اور امریکا کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں پاکستان سے متعلق 'بے بنیاد، غیر ضروری حوالہ' سختی سے مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کی انسداد دہشت گردی کے خلاف فوکس کی پالیسی کے خلاف قرار دیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ دوطرفہ تعاون کے طریقہ کار کو سیاسی مصلحت کے لیے تیسرے ملک کو نشانہ بنانے اور عوام کی رائے کو حقیقی اور ابھرتے ہوئے دہشت گردی کے خطرات سے دور رکھنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، بیان میں پاکستان کے خلاف کیے گئے دعوے بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اپنے بیان میں دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں کے دوران دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں عالمی برادری کا اہم، فعال اور قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیاں اور قربانیاں بے مثال ہیں اور امریکا سمیت عالمی برادری نے ان کا بڑے پیمانے پر اعتراف کیا ہے۔ خطے کے کسی ملک نے امن کے لیے پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں۔
دفتر خارجہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کے ذمہ دار ارکان کو ریاستی پالیسی کے ایک آلہ کے طور پر ہندوستان کے دہشت گردی کے استعمال کی مذمت کرنی چاہیے۔ اس سنگین صورتحال کا ادراک کرنے میں ناکامی بین الاقوامی ذمہ داری سے دستبردار ہونے کے مترادف ہے،
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان توقع کرتا ہے اور شراکت دار ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے مسائل کے بارے میں ایک حقیقت پسندانہ معروضی نقطہ نظر اپنائیں اور یکطرفہ، سیاسی بنیادوں پر، زمینی حقائق سے غیر متعلق نقطہ نطر اپنانے سے گریز کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اس مشترکہ بیان کے حوالے سے پاکستان نے اپنے تحفظات کو سفارتی ذرائع سے امریکی فریق کو پہنچا دیا ہے۔
یہ مشترکہ بیان ہندوستان اور امریکا کے درمیان چوتھے دو طرفہ ڈائیلاگ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا، مذاکرات منگل کے روز واشنگٹن ڈی سی میں ختم ہوئے۔
جاری کردہ مشترکہ بیان میں امریکا اور ہندوستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اس کے زیر کنٹرول کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو، پاکستان فوری، مستقل اور فیصلہ کن کارروائی کرے۔
ہندوستان میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے کی جانب سے جاری بیان میں ہندوستان نے دہشت گرد پروکسی اور سرحد پار دہشت گردی کی تمام شکلوں کی سختی سے مذمت کی اور 11/26 کے ممبئی حملے، اور پٹھان کوٹ حملے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
ملاقات کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت کارروائی پر زور دیا، جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 1267سینکشن کمیٹی کی جانب سے ممنوعہ تنظیمیں شامل ہیں، ان میں القاعدہ، داعش ، لشکر طیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین شامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزراء نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیوں اور عہدوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال کو روکنے اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت پر قابو پانے کا عزم کیا۔