Apr ۱۴, ۲۰۲۲ ۱۱:۱۶ Asia/Tehran
  • کیا عمران خان کی برطرفی پر امریکی صدر کو خوشی ہوئی؟

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کئی بار پاکستانی سیاست میں امریکہ کی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی حکومت ان کے خلاف سازش کر رہی ہے۔

امریکہ نے اپنے قول و فعل سے یہ ثابت کر دیا کہ وہ کسی کا بھی دوست نہیں ہے بلکہ وہ صرف اپنے مفادات کے درپے ہے اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ امریکہ اس کا دوست ہے تو یہ اسکی خام خیالی ہے۔ اس کی حالیہ ہفتوں میں جو بارزترین مثال سامنے آئی وہ یوکرین جنگ کی ہے جس میں یوکرینی صدر نے امریکہ سے مدد کی درخواست کی جسے اس نے یہ کہ کر ٹھکرا دیا کہ وہ جنگ میں کودنا نہیں چاہتا۔

عمران خان کی حکومت کے دوران بھی امریکی حکام یہ دعوے کرتے نہیں تھکتے تھے کہ پاکستان ہمارا دوست اور دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن اتحادی ہے لیکن عمران خان کی حکومت گرنے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے بظاہر سکھ کا سانس لیا، اس لئے کہ وہ عمران خان پر روس کا دورہ ملتوی کرنے کیلئے دباو ڈال رہے تھے اور عمران خان نے امریکی دباو کو مسترد کرتے ہوئے روس کا دورہ کیا۔

عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد ٹوئٹر پر ایک ویڈیو  گردش کرنے لگی جس میں امریکی صدر جو بائیڈن کو عمران خان ​​کی برطرفی کا جشن مناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔  22 سیکنڈ کی ویڈیو میں جو بائیڈن، عمران خان ​​کے خلاف پارلیمنٹ کی عدم اعتماد کی تحریک کی کارروائی کی براہ راست نشریات دیکھ رہے ہیں۔ ہر چـند کہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو فیک ہے اور کچھ لوگوں نے پوسٹ کو ری ٹوئٹ بھی کیا اور پوچھا کہ کیا یہ ویڈیو سچی ہے؟

اگر یہ سچی نہ بھی ہو تو بھی اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ کسی بھی مسلمان ملک اور حکومت کا دوست نہیں ہے اور مسلمان ممالک کے خلاف امریکہ سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہئیے اس لئے کہ وہ صیہونی کاز کیلئے کوشاں ہے۔

 پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کئی بار پاکستانی سیاست میں امریکہ کی مداخلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی حکومت ان کے خلاف سازش کر رہی ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے شہباز شریف کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان 75 برسوں سے وسیع تر باہمی مفادات کا اہم شراکت دار ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعاون کو آگے بڑھانے کے منتظر ہیں۔

انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ طویل مدتی تعاون جاری رکھنے کے متمنی ہیں اور امریکا کے نزدیک مضبوط، خوشحال اور جمہوری پاکستان دونوں ملکوں کے مفاد میں ضروری ہے۔

ٹیگس