طالبان کا پاکستانی سفیر کو طلب کر کے شدید احتجاج
طالبان انتظامیہ نے پاکستانی سفیر کو طلب کر کے مشرقی اور جنوب مشرقی افغانستان کے بعض علاقوں پر کیے جانے والے حملوں پر شدید احتجاج کیا ہے۔
کابل سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق عبوری طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے پاکستانی سفیر سے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر حملوں سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حملوں سے بدخواہوں اور دشمنوں کو ناجائز فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا جس کے ناگوار نتائج برآمد ہوں گے۔
طالبان کی وزارت خارجہ نے ایک احتجاجی مراسلہ بھی پاکستانی سفیر کے حوالے کیا ہے۔افغانستان کے صوبے کنڑ میں مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کی جانے والی گولہ باری میں ایک عورت اور پانچ بچے ہلاک ہوگئے۔
ادھر صوبہ خوست کے مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی فوج نے گزشتہ شب سپیرہ نامی ضلع کے چار دیہاتوں پر بمباری کی ہے جس میں کم سے کم بیس افراد ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے تازہ صورتحال پر اب تک کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ حکومت پاکستان نے بھی طالبان کے سفیر کو اسلام آباد میں طلب کیا ہے۔پاکستان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے میں فوج کے خلاف تحریک طالبان پاکستان کا حملہ، جس میں سات افراد مارے گئے تھے، افغانستان کی سرزمین سے کیا گیا تھا۔