اسلام آباد ہائیکورٹ کا شیریں مزاری کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے وفاقی حکومت کو معاملے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو شیریں مزاری کو گھر تک پہنچانے کی بھی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ شیریں مزاری کو گھر میں بھی سیکیورٹی دی جائے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شیریں مزاری کا موبائل فون و دیگر چیزیں واپس کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے فواد چوہدری، زلفی بخاری و دیگر رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے، شیری مزاری کی بیٹی ایمان مزاری بھی ہائی کورٹ کے احاطے میں موجود تھیں۔ درخواست گزار کے وکیل فیصل چوہدری اور علی بخاری بھی عدالت میں موجود تھے۔
اس دوران شیریں مزاری کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہنچایا گیا جہاں انہوں میڈیا سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ میرا لاپتہ ہونے کا پہلا تجربہ ہے، سب کچھ بتاؤں گی جو انہوں نے میرے ساتھ کیا ہے، میرا فون ابھی تک واپس نہیں کیا گیا، میرا کیس جبری گمشدگی کا کیس ہے۔
عمران خان کی ممکنہ گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کتنے لوگوں کو گرفتار کریں گے، پوری قوم ان چوروں کے خلاف نکلی ہوئی ہے۔