Jul ۲۷, ۲۰۲۲ ۲۱:۲۵ Asia/Tehran
  • پاکستان، حکومت کا اپوزیشن پر شدید حملہ

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ معاشی صورت حال ابتر اور پاکستان ڈیفالٹ کے قریب ہے مگر پی ڈی ایم سیاست کی جگہ ریاست کو دیکھتے ہوئے اقدامات کررہی ہے، بجلی اور تیل کی قیمتوں کا کنٹرول میرے پاس نہیں۔

سحر نیوز/ پاکستان: راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریر کے آغاز پورے پاکستان میں ہونے والی بارشوں اور اس سے ہونے والے نقصانات پر بات کی۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کے دور میں بڑی عرق ریزی کے ساتھ آئین کی تشریح کی گئی جبکہ دستور پاکستان کی وحدت کی علامت ہے اس نے پورے ملک کو متحد و مضبوط بنایا، یہی آئین پاکستان کو مضبوط اور رہنمائی فراہم کرتا رہے گا، مقننہ، عدلیہ اور ایگزیکٹو کے اختیارات آئین نے متعین کردئیے ہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق سب اداروں کو اپنے دائرے میں رہ کر خدمات انجام دینی ہے، افسوس کی بات ہے اس آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوا اور آمریت آتی رہی، اس غیر یقینی اور جمہوریت کا تسلسل ٹوٹنے کی وجہ سے خطے کے ممالک ترقی کے معاملے میں ہم سے اسی وجہ سے آگے نکل گئے اور بنگلا دیشن خود کفیل ہوگیا۔

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اب پاکستان میں دو آئین بالکل نہیں چلیں گے، پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے اور ہم فیصلہ کریں کہ کتنے ججز بیٹھیں گے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ یہاں دو پاکستان ہیں، پہلے نے کہا کہ پارٹی سربراہ کی رضامندی کے بغیر رکن کا ووٹ شمار نہیں کیا جائے گا پھر دوسرے میں کہا گیا کہ رکن کا ووٹ شمار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری زمہ داری ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے کردار کا دفاع کریں، ان کا کام نہیں کہ عدالت آئین میں ترمیم لے کر آئے، اس مسئلے کو جب تک ہم حل نہیں کریں گے پاکستان جمہوری ملک نہیں بنے گا۔ بلاول نے کہا کہ جس طرح عدالت نے حکومت کا مطلب کابینہ کہا، اُسی طرح سپریم کورٹ صرف چیف جسٹس نہیں بلکہ تمام عدالت ہے، جس کا کام انصاف پر مبنی فیصلے اور قوانین پر عمل درآمد کروانا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ چار سال میں جمہوری معاشی بحران کو تین ماہ میں حل کردیا جائے۔

پاکستان کے زیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر ہم نے دیکھا کہ آئین کے فیصلے کہیں اور ہو رہے تھے، اس دور میں عدالت کا کردار ٹھیک نہیں تھا۔

ٹیگس