Aug ۰۹, ۲۰۲۲ ۱۰:۲۵ Asia/Tehran
  • ٹی ٹی پی نے عمر خالد خراسانی کی ہلاکت کی تصدیق کردی

پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریبی علاقے مہمند ایجنسی میں رہنے والا ٹی ٹی پی کا سربراہ عمر خالد خراسانی کا اصل نام عبدالولی مہمند تھا۔

طالبان رہنما احسان اللہ احسان نے عمرخالد خراسانی کی موت کی تصدیق کردی۔ عمرخالد خراسانی کا شمار ٹی ٹی پی کے اہم سرغنوں میں کیا جاتا تھا۔ عمرخالد خراسانی نے گزشتہ دنوں کابل میں  پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات میں حصہ بھی لیا تھا۔

ٹی ٹی پی عہدیداروں کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عمر خالد خراسانی کی کار اتوار کی شام کو افغانستان کے صوبے پکتیکا کے ضلع برمل کے قریب حملے کی زد میں آئی۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل کے علاقے سراکئی میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا جس کے نتیجےمیں گاڑی میں سوار کالعدم تحریک طالبان کے اہم  سرغنہ عبد الولی عرف عمرخالد خراسانی 3 ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگیا۔

ٹی ٹی پی عہدیداروں نے افغانستان کی طالبان حکومت پر زور دیا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کرائے اور جاسوسی کرنے والوں کے بارے میں حقائق سامنے لائے، جو ٹی ٹی پی کمانڈر کی ہلاکت کا ذمہ دار ہوسکتا ہے۔

واقعے میں ہلاک دیگر دو افراد کی شناخت مفتی حسن اور حافظ دولت خان کے نام سے ہوئی، یہ ٹی ٹی پی کے ان سرغنوں میں شامل تھےجنہوں نے 2014 میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔

خیال رہے کہ عمر خالد خراسانی ٹی ٹی پی کی اس ٹیم کا حصہ تھا جو پاکستانی سرکاری عہدیداروں، پشتون جرگہ اور حال ہی میں افغانستان کا دورہ کرنے والے علماء کے ساتھ مذاکرات میں شریک تھی۔

 

ٹیگس