پاکستان میں خشکی میں 100 کلومیٹر وسیع جھیل بن گئی
ناسا نے اپنی سیٹلائٹ تصاویر کو دیکھ کر انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں موسلا دھار بارش اور سیلاب سے سندھ کے علاقوں میں دریا کا بہاؤ کناروں سے باہر آگیا اور اس نے وسیع ہوتے ہوئے وقتی طور پر ایک ایسی جھیل کی شکل اختیار کرلی جو 100 کلومیٹر وسیع ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: ناسا نے 28 اگست کو موڈس سیٹلائٹ سینسر سے لی گئی تصاویر جاری کی ہیں جس میں موسلادھار طوفانی بارشوں اور دریا کے بیرونی بہاؤ سے پانی کی وسیع مقدار ایک جھیل نما شکل اختیار کرچکی ہے اور سندھ کا ایک وسیع میدانی علاقہ اس کے زیرِ عتاب آگیا ہے۔
ناسا کے مطابق یہ تمام علاقہ ایک زخیز زرعی خطہ تھا جو شدید متاثر ہوا ہے۔ اب تک پاکستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے 1150 کے قریب افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے، پانچ لاکھ حاملہ مائیں آخری مرحلے پر مدد کی منتظر ہیں اور مالی نقصان کا اندازہ 10 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔
ناسا کے مطابق 1961ء کے بعد سے پاکستان نے شدید ترین مون سون دیکھا ہے جس کی تصدیق محکمہ موسمیات نے بھی کی ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں معمول سے 500 فیصد زائد بارشوں نے آبادیوں اور دیہات کو نگل لیا ہے۔ فصلیں بہہ گئی ہیں اور عمارتیں مخدوش ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب ارضیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے یورپی سائنسی فورم ’کوپرنیکس‘ نے کہا ہے کہ پاکستان میں تباہ کن سیلاب کی وجہ مون سون کا وہ نظام ہے جو اس سال کم ازکم 10 گنا زائد شدت اختیار کرچکا تھا۔