توہین عدالت کیس؛ عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف بیان پر توہین عدالت کی کارروائی کی جا رہی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ ان کے خلاف سماعت کر رہا ہے۔
عدالت کے حکم پر عمران خان کے وکیل حامد خان پیش ہوئے اور کہا کہ گزشتہ روز میں نے عدالت کی آبزرویشن کے مطابق جواب جمع کرا دیا تھا، ہم اس معاملے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تین فیصلوں کو ہائی لائٹ کرنا مقصد تھا، فردوس عاشق اعوان کیس میں تین قسم کی توہین کا ذکر ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا جواب ہم نے تفصیلی پڑھا ہے، دانیال عزیز اور طلال چودھری کے خلاف کرمنل توہین عدالت کی کارروائی نہیں تھی، ان کے خلاف عدالت کو اسکینڈلائز کرنے کا معاملہ تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے ہم پر بونڈ ہیں۔
اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم یہ معاملہ کلوز کرنا چاہتے ہیں، ہم نے نہایت احترام کے ساتھ گزارشات پیش کر دی ہیں، عدالت نے ایک اور موقع دیا جس پر تفصیلی جواب داخل کرا دیا ہے۔
اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کرمنل توہین بہت حساس معاملہ ہوتا ہے، کرمنل توہین میں آپ کوئی توجیہ پیش نہیں کرسکتے، ہم اظہار رائے کی آزادی کے محافظ ہیں لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دی جاسکتی، کریمنل contempt میں آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میرا یہ مقصد تھا۔
وقفے کے بعد لارجر بنچ کے ججز کمرہ عدالت میں پہنچ گئے اور محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جس کے مطابق عدالت نے عمران خان کا جمع کرایا گیا جواب غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
بینچ نے عمران خان پر توہین عدالت کے مقدمے میں فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ سنادیا، ان پر 22 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عمران خان کا جواب تسلی بخش نہیں ان پر دو ہفتے بعد فرد جرم عائد کی جائے گی، جب بھی کوئی سیاسی لیڈر عدالت آتا ہے ہمیں بہت افسوس ہوتا ہے۔