Sep ۲۷, ۲۰۲۲ ۰۹:۲۱ Asia/Tehran
  •  اسحٰق ڈار  پاکستان پہنچ گئے، ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کا دعوی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار 5 سال کے بعد لندن سے واپس پاکستان پہنچ گئے اور انہوں نے پاکستان کی معیشت بہتر کرنے کا دعوی کیا ہے ۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ پاکستان جس معاشی بھنور میں پھنسا ہے، اس کو اس میں سے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم نے 99-1998 یا 14-2013 میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا تھا، امید ہے کہ ہم مثبت سمت میں جائیں گے۔

قبل ازیں، لندن سے روانگی کے وقت اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ جس دفتر سے نکل کر اپنے میڈیکل کے لیے آیا تھا، آج اللہ تعالیٰ مجھے اُسی دفتر میں واپس بھجوا رہا ہے، میں واپس آرہا ہوں، اللہ چاہے گا تو میں پاکستان کی معیشت کو بہتر کر سکوں گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ کے عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے واپسی پر وزیراعظم شہباز شریف لندن میں ٹھہرے جہاں انہوں نے گزشتہ روز اپنے بھائی اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کی تھی ۔ اس ملاقات میں اسحٰق ڈار بھی موجود تھے۔

یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔

اسحٰق ڈار پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔

انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ علاج کی غرض سے کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم تھے اور اس دوران ان پر چل رہے مقدمات میں عدالت میں متعدد بار طلبی کے باوجود وہ پیش نہ ہو سکے جس کی وجہ سے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کیے جانے کا اندیشہ تھا۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی پانچ سال بعد وطن واپسی کی راہ  گزشتہ ہفتے 23 ستمبر کو اس وقت ہموار ہوئی جب احتساب عدالت نے ان کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے اور انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

ٹیگس