Dec ۰۱, ۲۰۲۲ ۰۹:۵۸ Asia/Tehran
  • پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کا مسئلہ

پاکستان میں ان دنوں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کا مسئلہ اہم بن گیا ہے اور یہ مسئلہ تمام ذرائع ابلاغ کی خبروں کی شہ سرخی بن گیا ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے موقف پر قائم ہیں اور آج بروز جمعرات چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات ہوگی۔

در ایں اثناء پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پنجاب میں تحریک انصاف کے اراکین ہم سے رابطے میں ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ اسمبلیاں توڑی جائیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے لیے مطلوبہ تعداد پوری کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے معاملے پر (ن) لیگ دہری مشکلات سے دوچار ہوگئی ہے، وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 186 ارکان پورے کرنے ہوں گے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے (ن) لیگ کے 18 ارکان صوبائی اسمبلی کو معطل کر رکھا ہے، یہ ارکان 15 اجلاسوں میں شرکت نہیں کرسکتے ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ہر قیمت پر پنجاب اسمبلی کو برقرار رکھنے کے مؤقف پر اصرار سے ملک کے سیاسی حلقوں میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب میں انتخابات سے بھاگ رہی ہے۔ تاہم پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ کسی ایک فرد یا جماعت کی خواہش پر نہیں بلکہ ملک کے مفاد میں فیصلہ کر رہی ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ عمران خان کے دباؤ پر ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔

اطلاعات کے مطابق شریف برادران کو پارٹی کے کچھ خیر خواہوں نے مشورہ دیا ہے کہ وہ ’ہر قیمت پر پنجاب اسمبلی برقرار رکھنے کے اپنے مؤقف میں تبدیلی لائیں اور زیادہ اعتماد کا اظہار کریں کہ وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہیٰ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر اسمبلی تحلیل کیے جانے کی صورت میں الیکشن لڑنے سے خوفزدہ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنے ترجمان ہارون شنواری کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل ہونے کی صورت میں 60 روز میں انتخابات کے انعقاد سے متعلق اعلیٰ حکام کی ہدایت کے بغیر بیان جاری کرنے پر برطرف کر دیا تھا اور اس کے بعد اپریل میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔

ٹیگس