تحریک طالبان پاکستان باہر سے نہیں، پاکستان کے اندر سے حملے کر رہی ہے: نورولی محسود
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ نور ولی محسود نے امریکی ٹی وی چینل سی این این سے انٹرویو میں کہاہے کہ ان کا گروہ تمام تر حملے پاکستان کے اندر سے کر رہا ہے اور دوبارہ یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ انہیں افغان طالبان حکومت کا تعاون حاصل نہیں ہے۔
سحرنیوز/پاکستان: کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سرغنہ نور ولی محسود نے امریکی ٹی وی سی این این کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم پاکستان کی جنگ پاکستان کے اندر سے لڑ رہے ہیں اور ہم کئی دہائیوں تک ہتھیاروں اور آزادی کے جذبے کے تحت جنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جب ان سے افغان طالبان کی طرف سے ملنے والی حمایت اور مدد کے بارے میں پوچھا گیا تو ٹی ٹی پی کے سرغنہ نے کہا کہ جب ہمیں کسی مدد کی ضرورت ہی نہیں تو پھر اس حوالے سے کوئی چیز چھپانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
گزشتہ ہفتوں میں پاکستان کو مبینہ طور پر افغان سرحد کے اس پار سے متعدد مرتبہ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے کئی فوجی اہلکار اور عام شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ ماہ خارجہ امور کی وزیر حنا ربانی کھر نے کابل کا دورہ کیا تھا جہاں پر انہوں نے افغان طالبان کے سامنے یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔
پاکستان افغان طالبان سے بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان مخالف دہشت گردوں کو افغان سرزمین پر دوبارہ جمع ہونے کا موقع اور زمین فراہم نہ کریں۔
امریکی ٹی وی رپورٹر نے جب ٹی ٹی پی کے سرغنہ سے پوچھا کہ اگر ان کے کمانڈروں پر القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کی طرح سے حملہ ہوا تو وہ کیا کریں گے تو انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے ساتھ ہماری جنگ میں غیر ضروری مداخلت کو بند کر دینا چاہیے، اس ظالمانہ فیصلے سے امریکی سیاست کی ناکامی کا اظہار ہوتا ہے اور انہیں نہیں لگتا کہ امریکہ ایسا اقدام کرے گا، اگر امریکہ نے ایسا کیا تو اپنے نقصان کا امریکہ خود ذمہ دار ہوگا۔
نورولی محسود نے مزید کہا کہ امریکہ ابھی تک پاکستان کی منافقانہ پالیسی کو درست طورپر سمجھ نہیں سکا ہے اور پاکستان کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ یہ ملک ہمیشہ اپنے مفادات کےلئے اپنا قبلہ بدلتا رہا ہے۔
جمعہ کے روز پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا تھا کہ سرحد کے اس پار سے ٹی ٹی پی یا کسی دوسرے مسلح گروہ کی طرف سے دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی اور اسلام آباد کو ان کے خلاف اقدام کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ طالبان حکومت پاکستان کی امیدوں اور توقعات کے لحاظ سے مایوس کن ثابت ہوئی ہے، کیوں کہ طالبان حکام نے یہ کہا تھا کہ وہ ٹی ٹی پی کو سرحدپار دہشت گردانہ حملوں کرنے سے روکنے پر قائل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔