پنجاب میں تحریک عدم اعتماد، کیا تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو سکے گی؟
گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پرویز الہی کو ارکان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ہدایت کردی ۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے دستخط سے حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں گورنر نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 130 (7) کے تحت میں بدھ 21 دسمبر کو سہ پہر 4 بجے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرتا ہوں جس میں وزیراعلٰی اعتماد کا ووٹ لیں۔
حکم نامے کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ایوان میں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن اتحاد میں بہت کم عددی فرق ہے، میں بطور گورنر اس بات پر متفق ہوں کہ وزیراعلٰی چوہدری پرویز الہٰی ایوان کی اکثریت کا اعتماد کھو چکے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خلیل طاہر سندھو، خواجہ عمران نذیر، میاں مرغوب اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ اور دیگر اراکین نے پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔
پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری عنایت حسین لک نے اپوزیشن اراکین سے تحریک عدم اعتماد وصول کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے ایوان کا اعتماد کھو دیا ہے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ پرویز الٰہی نےجمہوری روایات کا قتل کیا ہے اور ان پر ایوان کے اکثر اراکین کا اعتماد نہیں رہا۔
اپوزیشن اراکین نے اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان کے خلاف بھی الگ تحریک عدم اعتماد جمع کرائی۔
تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا کہ ’قواعد ا نضباط کار صوبائی اسمبلی پنجاب 1997 کے آرٹیکل 53 کی ضمنی شق 7 سی، آئین کے آرٹیکل 127 کے تحت اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان پر ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا ہے‘۔
اپوزیشن اراکین نے مؤقف اپنایا کہ ’صوبائی اسمبلی پنجاب کے معاملات آئین کے تابع نہیں چلائے جارہے ہیں اور ملکی صورت حال کے زیر اثر انہوں نے پنجاب اسمبلی میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا لہٰذا ایوان محمد سبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتا ہے‘۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ردعمل دیتےہوئے کہا کہ ’عدم اعتماد اور اعتماد کے ووٹ کا مقصد الیکشن سے فرار ہے، کل تک رانا ثنااللہ اور احسن اقبال کہہ رہے تھے اسمبلی تحلیل کرو الیکشن میں جائیں گے آج جوتے چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں لیکن ہم بھاگنے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’عدم اعتماد ناکام ہوگئی اور پرویز الہیٰ اسمبلی تحلیل کریں گے عوام کا فیصلہ ہی حتمی ہے۔
ہرچند کہ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کے خلاف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے تحریک عدم اعتماد تو جمع کرا دی گئی ہے لیکن پنجاب میں ان ہاؤس تبدیلی کے لیے پی ڈی ایم کو مطلوبہ ارکان کی تعداد پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 186 ارکان درکار ہیں جبکہ تحریک انصاف کے 180 اور مسلم لیگ (ق) کے 10 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 180 ہے، ایوان میں مسلم لیگ (ن) 167، پیپلز پارٹی کے 7، 5 آزاد ارکان اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔