طورخم بارڈر پر سخت کشیدگی، فائرنگ کا تبادلہ، سرحدی گزر گاہ دوسرے روز بھی بند
پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر پر فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک سرحدی محافظ زخمی ہو گیا۔
سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے پاکستان پر وعدوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اتوار کے روز سرحدی گزر گاہ کو بند کردیا تھا۔
لنڈی کوتل میں ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار ارشاد مومند نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے افغانستان کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کا جواب دیا تھا۔ ارشاد مومند نے کہا کہ فائرن کے تبادلے کے دوران ایک پاکستانی فوجی زخمی بھی ہوا جو ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اس کی حالت بہتر ہے۔
خیبرپختونخوا میں سرحدی گزرگاہ کے قریب رہنے والے لوگوں نے بھی تصدیق کی کہ فائرنگ کا تبادلہ ایک گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہا۔
طورخم کے لیے افغان طالبان کے کمشنر نے کہا تھا کہ سرحد کو سفری اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔مولوی محمد صدیق نے ایک ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کی اور اس لیے ہماری قیادت کی ہدایت پر گیٹ وے بند کر دیا گیا ہے۔
حالات کی نزاکت کے باعث سرحدی علاقے کے آس پاس کی آبادی کو لنڈی کوتل، جمرود اور پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔
ایک مقامی کسٹم کلیئرنگ ایجنٹ جمشید خان نے بتایا کہ تجارتی سرگرمیاں رک گئی ہیں، جس سے کم از کم 300 ٹرک پھنسے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے مابین سرحدی پوائنٹ اکثر و بیشتر مختلف موضوعات خاص طور سے سکیورٹی کی وجہ سے بند ہوتے رہتے ہیں اور پاکستان کا دعویٰ ہے کہ دہشتگرد افغانستان سے ملک میں آ کر دہشتگردانہ کارروائیاں کرتے ہیں جبکہ افغانستان کا پاکستان پر الزام ہے کہ وہ اس کے امور میں مداخلت کرتا ہے۔