Mar ۱۷, ۲۰۲۳ ۱۰:۲۰ Asia/Tehran
  • پاکستان کے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کے بارے میں گمراہ کن باتیں افسوس ناک ہیں: پاکستانی وزیراعظم

آئی اے ای اے کے سربراہ کے دورۂ پاکستان کے بعد پاکستان کے مختلف طبقات میں ملک کے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کے تحفظ سے متعلق خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ حکومت نے نیوکلئیرہتھیاروں اور میزائل پروگرام کے ہر قیمت پر تحفظ کا اعادہ کیا ہے۔

سحرنیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک کے جوہری اور میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ان کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان وزیراعظم کو یہ بیان اس وقت دینا پڑا ہے جب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ حالیہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کر کے گئے ہیں جہاں پر انہیں ملک کی تاریخ میں پہلی بار جوہری ہتھیاروں سے متعلق حساس مقامات پر جانے کی اجازت دی گئی تھی جس کے بعد خراب اقتصادی صورتحال اور آئی ایم ایف کی طرف سے قرض کی فراہمی کے حوالے سے سخت شرائط پر عوام کے مختلف طبقات کی جانب سے جوہری ہتھیاروں اور میزائل پروگرام کے تحفظ کے حوالےسے خدشات کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کہا جا رہا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض فراہمی میں مشکل کے بعد بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ کا دورہ پاکستان معنی خیز ہے اور یہ قرض فراہمی کے معاہدے کی شرائط کا حصہ ہے۔

شہبازشریف کے دفتر کے مطابق پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام کے حوالے سے ملک میں مختلف پریس ریلیز، سوالات اور خدشات کا اظہار پرنٹ میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کیا جا رہا ہے اور آئی اے ای اے سربراہ کے ایک معمول کے دورے کو منفی بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کا جوہری اورمیزائل پروگرام ملکی اثاثہ ہے جس کا ہر قیمت پر دفاع کیا جائے گا اوریہ سارا پروگرام کسی بھی قسم کے دباؤ کے مقابلے میں مکمل طور پر محفوظ، فول پروف ہے۔

پاکستان کے فنانس منسٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کے جوہری اور میزائل پروگرام پر کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔

پی پی پی کے سینٹر رضاربانی نے کہا کہ سینیٹ کو آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے کی شرائط کےبارے میں نہ تو پہلے کچھ بتایا گیا اور نہ اب کچھ بتایا گیا ہے اورکہیں ایسا تو نہیں ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی تاخیر کی وجہ جوہری اور میزائل پروگرام یا چین سے اسٹریٹجک تعلقات پر دباؤ تو نہی ہے! یا پھر کوئی طاقت علاقے میں پھر سے اپنی موجودگی چاہتی ہے!

ٹیگس