عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آواز امید کی نئی کرن: وزیراعظم شہباز شریف
پاکستان کے وزیراعظم نے چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی کیلیے قومی اسمبلی سے قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کل سپریم کورٹ کے دو ججز کا فیصلہ آیا، عدلیہ کے اندر سے اٹھنے والی آوازیں امید کی نئی کرن ہیں، اگر کل کے فیصلے کے بعد ہم نے قانون سازی نہیں کی تو مؤرخ ہمیں معاف نہیں کرے گا، آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔
وزیراعظم نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کا کل کا جاری کیا گیا تحریری فیصلہ بھی ایوان میں پڑھ کر سنایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 1973ء کے آئین کو بنے 50 سال ہوگئے، یہ آئین اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو اور پوری سیاسی قیادت نے تشکیل دیا تھا اور ان سب نے اپنے اختلافات بھلاکر یہ آئین بنایا۔
انہوں ںے کہا کہ اس آئین نے اختیارات کی تقسیم واضح کردی، مقننہ عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات بیان کردئیے، ریڈلائن لگادی کہ کوئی اس کو عبور نہیں کرسکے گا، لیکن آج اس آئین کا سنگین مذاق اڑایا جا رہا ہے، آئین میں موجود مقننہ کے اختیارات عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بہت ہوگیا قانون اپنا راستہ ضرور لے گا ہم لاڈلے کو پاکستان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 80 ہزار پاکستانیوں نے، افواج پاکستان اور پولیس نے ملک کے لیے جانوں کی قربانیاں دیں، آج نیازی دہشت گردوں کو شیلڈ بنا رہا ہے، زمان پارک میں دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں اور ضمانتوں پر ضمانتیں دی جا رہی ہیں، قومی اسمبلی کو اس معاملے پر نوٹس لینا ہوگا، اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے ایوان کو ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔