حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں عدالتی اصلاحات کا بل پیش، عمران خان کی نکتہ چینی
پاکستان کی وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد جہاں ایک طرف عدالتی اصلاحات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے وہیں پی ٹی آئی چیئرمین عمران نے اسے عدلیہ اور چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی ذرائع کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یہ بل ایوان میں پیش کیا جسے اسپیکر نے قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کو بھیج دیا۔
ذرائع کے مطابق قائمہ کمیٹی قانون و انصاف آج ہی بل منظور کرکے ایوان میں رپورٹ دے گی۔ قبل ازیں منگل کی شام وفاقی کابینہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ ایکٹ بیس تیئس کی منظوری دیے دی ہے۔
ترمیمی بل کے مطابق از خود نوٹس کا فیصلہ چیف جسٹس اور دو سینئرترین ججز پر مشتمل تین رکنی کمیٹی کریگی اور بنچ کا فیصلہ کثرت رائے سے ہوگا۔ ساتھ ہی ترمیمی بل کے تحت از خود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق ہوگا اور تیس دن میں اپیل دائر ہو سکے گی جسے دو ہفتوں میں فکس کیا جائے گا اور اس کی سماعت لارجر بنچ کرے گا۔ اس کے علاوہ اپیل کیلئے کیس چودہ دن کے اندر سماعت کیلئے مقرر کیا جا ئے گا۔
حکومت کے اس ترمیمی بل پر اپوزیشن لیڈر اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اُسے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈالنے کی ایک حکومتی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومت الیکشن کرانا نہیں چاہتی اس لئے وہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے یہ بھی کہا کہ اب ڈرانے اور دھمکانے کا راستہ ناکام ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے آئین کی پاسداری کیلئے ہرطرح کی آل پارٹیز کانفرنس میں بیٹھنے کیلئے بھی اپنی آمادگی کا اعلان کیا۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے بعض سیاسی ماہرین نے موجودہ صورتحال کے پیش نظر عدلیہ اور پارلیمنٹ کے مابین تصادم کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔