Jul ۰۲, ۲۰۲۳ ۰۹:۰۶ Asia/Tehran
  • کیا مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں نگراں سیٹ اپ اور اقتدار کی تقسیم کے فارمولے پر اتفاق ہو گیا؟

متحدہ عرب امارات میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی بڑی شخصیات کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے نتیجے میں کئی معاملات پر اتفاق رائے کی بات منظر عام پر آ رہی ہے، جن میں نگراں سیٹ اپ کے ناموں اور اگلے انتخابات میں دونوں جماعتوں کے جیتنے کی صورت میں اقتدار کی تقسیم کا فارمولا شامل بتایا جاتا ہے۔

سحر نیوز/پاکستان: پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سمیت دونوں جماعتوں کے سرکردہ رہنماؤں نے دیگر چیزوں کے علاوہ اگلے عام انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک ہفتے کے دوران ایک سے زائد مرتبہ ملاقات کی۔ ملاقاتوں میں وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی۔

بتایا جاتا ہے کہ ملاقاتوں کے بعد آصف زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر قانون پاکستان واپس چلے گئے جبکہ بلاول بھٹو زرداری ٹوکیو کے لیے روانہ ہو گئے، لندن سے آنے والے نواز شریف کا سیاسی اور کاروباری ملاقاتوں کے سلسلے میں متحدہ عرب امارات میں مزید ایک ہفتہ قیام کا امکان ہے۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق گفتگو کا موضوع بنے مسائل میں اگلے عام انتخابات کی تاریخ واحد مسئلہ نظر آیا جہاں دونوں جماعتوں کی رائے مختلف تھی جس میں مسلم لیگ (ن) اس بارے میں ملے جلے اشارے دے رہی ہے کہ انتخابات اکتوبر میں ہوں گے یا نہیں لیکن پیپلز پارٹی نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ مقررہ وقت پر انتخابات چاہتی ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پی پی پی کا بیانیہ یہ ہے کہ اگست میں موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے کے بعد اکتوبر میں انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے اس حوالے سے واضح بیان دینے کے بعد انتخابات کی تاریخ پر کوئی ابہام نہیں رہا۔ جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کی مدت اگلے ماہ ختم ہو جائے گی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان انتخابات کی تاریخ دے گا۔

انتخابات کی تاریخ کے بارے میں پیپلز پارٹی کی وضاحت کے پیچھے ایک مبینہ وجہ یہ ہے کہ آصف زرداری اپنے بیٹے کو اگلا وزیراعظم دیکھنے کے خواہشمند ہیں۔

پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف حکمت عملی پر 9 مئی سے پہلے دونوں جماعتوں کے درمیان مکمل مفاہمت تھی لیکن اب جب کہ عمران خان آئندہ انتخابات کیلئے اہم نہیں رہے، تو کم از کم پی ڈی ایم کے خیال میں دونوں فریقین مستقبل کے سیٹ اپ میں بڑا حصہ پانے کے لیے اپنے اپنے پتوں پر قبضہ کرنے کے لیے احتیاط سے کھیل رہے ہیں۔

ٹیگس