سوئیڈن کا واقعہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو لڑانے کی سازش ہے
شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر فرض ہے کہ سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف بھرپور احتجاج کریں۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور اس کے نسخے نذرآتش کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا اور اسلام کے خلاف جان بوجھ آگ بھڑکائی جانے والی یہ آگ دراصل دنیا بھر میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو لڑانے کی سازش ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پر فرض ہے کہ سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف پوری ملت اسلامیہ اور پاکستان کے عوام کے جذبات ہم پوری دنیا میں ایک زبان کے ساتھ پہنچائیں، اس قبیح حرکت کی بھرپور طاقت سے ناصرف مذمت کریں بلکہ ایسے اقدامات کے خلاف ایوان سے موثر ترین الفاظ میں قرارداد کی منظوری ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور اس کا نزول اللہ تعالیٰ کے آخری نبی محمد ص پر ہوا اور قرآن کریم کی حکمت وہ پوری دنیا کو محبت، ایثار، صبر اور تحمل کی تلقین کرتی ہے، قرآن کریم میں حضرت مسیحؑ اور حضرت مریمؑ سمیت بہت سے انبیا کا تفصیل سے ذکر آیا ہے اور ہم بطور مسلمان ناصرف ان کو نبی مانتے ہیں بلکہ ان کا احترام کرتے ہیں، ان کی کتابوں اور مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یاد نہیں پڑتا کہ کبھی کسی نے یہاں بائبل کی بے حرمتی کی ہو، بائبل کو جلایا گیا ہو، ہم ان تمام مذاہب کا احترام کرتے ہیں تاکہ ہمارے مذہب اور ہماری کتاب، ہمارے نبی اکرم ص پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا کے تمام مسلمانوں کے دل اس حرکت پر زخموں سے چور چور ہیں، عید کے روز سوئیڈن کی پولیس نے اس خبیث کو قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دی، میں سمجھتا ہوں کہ کبھی کسی نے سوچا تک نہیں تھا کہ اس معاشرے میں پولیس اپنی سیکیورٹی ایک خبیث شخص کو یہ مذموم حرکت کرنے کی اجازت دے، یہ ایوان سوئیڈش پولیس کی اس حرکت کی بھرپور مذمت کرے اور پوری دنیا کو بتائے کہ یہ ناقابل برداشت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے کہ وہ اپنی تمام متاع، جانیں قرآن کریم اور نبی اکرم ص کی حرمت پر قربان کردیتے ہیں، وہ کسی بھی چیز کی پرواہ نہیں کرتے، تو اگر آج یہاں احتجاجی ریلیاں ہو رہی ہیں اور تحمل و برداشت کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے تو اس کا قطعاً مقصد یہ نہیں ہے کہ ہم کمزور ہیں یا ہمیں اس کا جواب دینا نہیں آتا ۔ آئندہ کسی نے یہ مذموم حرکت کی تو کوئی ہم سے گلہ نہ کرے۔