Jul ۲۱, ۲۰۲۳ ۱۶:۳۷ Asia/Tehran
  • عمران خان کور کمانڈر ہاوس کے واقعہ میں قصور وار

کور کمانڈر ہاوس حملے کے مقدمہ نمبر 96/23 میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت نامزد ملزمان کو قصور وار قرار دے دیا گیا۔

سحر نیوز/ پاکستان: جے آئی ٹی نے نو مئی کے واقعات کی تفتیش مکمل کرتے ہوئے رپورٹ تیار کرلی ۔ پولیس تفتیش میں کہا گیا ہے کہ نامزد ملزمان کی کور کمانڈر واقعے میں منصوبہ بندی اور عمل درآمد ثابت ہوگیا ، کور کمانڈر حملہ اور نومئی کے دیگر واقعات باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے۔ دوران تفتیش ڈیجیٹل شواہد، موبائل ویڈیوز ، کلوزسرکٹ فوٹیجز ، موبائل رابطے ثابت ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا جے آئی ٹی کے سامنے دیا گیا بیان شواہد سے متضاد ثابت ہوا۔ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے والے دیگر رہنماؤں کے بیانات بھی حقائق کے برعکس ثابت ہوئے۔

مقدمہ نمبر 96/23 کے علاوہ دیگر مقدمات میں بھی پی ٹی آئی قیادت قصور وار پائی گئی۔ دس مقدمات میں نامزد و گرفتار ملزمان کی حساس تنصیبات پر موجودگی جیوفینسنگ رپورٹ میں ثابت ہوئی۔

تمام مقدمات کی تفتیشی رپورٹ جلد عدالت میں پیش کردی جائے گی۔

واضح رہے کہ دہشت گردی سمیت 20 دفعات کے تحت درج مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود قریشی ، حماد اظہر ، مراد سعید، علی امین گنڈا پور نامزد ملزم ہیں۔

خیال رہے کہ 10 مئی کو لاہور پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر اعلیٰ قیادت کے خلاف لاہور کینٹ میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملہ کرنے، 15 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا قیمتی سامان لوٹنے اور اسے آگ لگانے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور 20 دیگر گھناؤنے جرائم میں معاونت کرنے پر سرور روڈ تھانے میں مقدمہ درج کیا تھا، جب وہ القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ملک بھر کی مختلف سڑکوں پر مظاہرے کیے گئے تھے، خاص طور پر لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ اور راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کے دروازے کو توڑا گیا تھا۔

بعد ازاں، عمران خان اور ان کی جماعت کے کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فوج نے 9 مئی کے واقعات کو سیاہ باب قرار دیا تھا اور ان واقعات کے تقریباً ایک ہفتے بعد اعلان کیا تھا کہ ملوث ملزمان کا ٹرائل پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹس ایکٹ سمیت متعلقہ قوانین کے تحت کیا جائے گا۔

اس اعلان کے ایک روزبعد حقوق کی تنظیموں اور سماجی کارکنوں کی جانب سے عام شہریوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کی مخالفت کے دوران ہی قومی سلامتی کمیٹی نے اس فیصلے کی تائید کردی تھی جو کہ ملک کی خارجہ اور قومی سلامتی پالیسی سے متعلق ملک کا اہم فیصلہ ساز فورم ہے۔

 

ٹیگس