Jul ۳۰, ۲۰۲۳ ۱۶:۱۲ Asia/Tehran
  • باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکا، 40 افراد ہلاک 80 زخمی

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں خار کے دبئی موڑ کے قریب ہوا جہاں جے یو آئی (ف) کا جلسہ جاری تھا، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ادارے جائے وقوع پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کردیا۔

ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر باجوڑ سعد خان نے کہا ہے کہ بم دھماکے میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور 80 سے زیادہ زخمی ہوئے، جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں، زخمیوں کو تیمرگرہ اور پشاور منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔

پولیس کی جانب سے دھماکے کی نوعیت کا ابھی تک نہیں بتایا جا سکا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمداللہ  نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔

حافظ حمداللہ نے کہا کہ میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔

جس وقت دھماکا ہوا اس وقت جمعیت علمائے اسلام(ف) کے ورکرز کی بڑی تعداد کنونشن میں موجود تھی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دھماکے کی آواز علاقے میں دور دور تک سنی گئی لیکن ابھی تک دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی چیز واضح نہیں ہو سکی کہ یہ خودکش دھماکا تھا یا اسے کسی چیز میں نصب کیا گیا تھا۔

ٹیگس