باجوڑخودکش دھماکہ، 26 انٹیلیجنس اداروں کی بڑی ناکامی: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور اراکین قومی اسمبلی نے 2 روز قبل باجوڑ میں سیاسی اجتماع کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی دو درجن سے زائد انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مکمل ناکامی اور حکومتوں کی غیر واضح افغان پالیسی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
سحر نیوز/ پاکستان : مولانا فضل الرحمٰن نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ پوری قوم ریاستی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے۔ پاکستان میں 26 انٹیلیجنس ادارے ہیں وہ کہاں غائب ہیں۔ باجوڑ حملہ ایک بڑی انٹیلیجنس ناکامی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ کیا یہ مجھے اعتماد دلا سکتے ہیں کہ ریاست میری جان کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں؟ ریاست کیا صرف ٹیکس وصول کرے گی اورجان اور مال کی حفاظت نہیں کرے گی۔
اراکین قومی اسمبلی نے 2 روز قبل باجوڑ میں سیاسی اجتماع کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی دو درجن سے زائد انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مکمل ناکامی اور حکومتوں کی غیر واضح افغان پالیسی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اتوار کے روز جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 45 سے زائد افراد مارے گئے تھے- مختصر بحث کے بعد اراکین اسمبلی نے 7 قانون منظور کیے جن میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم سے متعلق متنازع بل بھی شامل تھا۔
دہشت گردانہ حملوں کو روکنے میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار پر سوال اٹھانے کے علاوہ انہوں نے ایک ایسے وقت میں اس طرح کے واقعات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا جب کہ ملک انتخابی مرحلے میں داخل ہونے والا ہے۔ اراکین اسمبلی نے باجوڑ واقعہ کے تناظر میں خفیہ ایجنسیوں کے لیے مختص بھاری بجٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ کو اس طرح کے کسی حملے کے بارے میں کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی۔
پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل سید خورشید شاہ نے کہا کہ اگر ہم پارلیمنٹ میں یہ نہیں کہہ سکتے تو ہم کہاں کہہ سکتے ہیں؟ باجوڑ واقعہ انٹیلی جنس کی مکمل ناکامی تھا۔