پاکستان میں ججوں کو دھمکی آمیز خطوط ملنے کا سلسلہ جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد لاہورہائی کورٹ کے ججوں کو بھی دھمکی آمیز خطوط ملے ہیں ۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستانی میڈیا ذرائع نے لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کے حوالے بتایا ہے کہ تین ججوں کے نام دھمکی آمیز خطوط موصول ہوئے ہیں دھمکی آمیز مشکوک خطوط کے ملتے ہی سیکورٹی اداروں کو اطلاع دے دی گئی اور پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس سی ٹی ڈی کے اعلی افسران لاہور ہائی کورٹ پہنچ گئے۔ اس کے ساتھ ہی مشکوک خطوط کی تحقیقات کے لئے فارنسک جانچ کی ٹیم بھی پہنچ گئی ہے ۔ بتایا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جن تین ججوں کے نام دھمکی آمیز خطوط آئے ہیں وہ ججوں کی انتظامی کمیٹی کے رکن ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت آٹھ ججوں کے نام دھمکی آمیز مشکوک خط موصول ہوئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق ان خطوط کے اندر مشکوک پاؤڈر تھا ا ور خط میں اینتھریک لکھا ہوا تھا۔ اس کے علاوہ خط کے اندر ڈرانےاور دھمکانے والی علامتیں بھی موجود تھیں۔
دوسری جانب پاکستان سپریم کورٹ نے چھے ججوں کے خط کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت شروع کردی ہے۔ کیس کی سماعت پاکستان سپریم کورٹ کے، چیف جسٹس قاضی عیسی فائز کی سربراہی میں لارجر بینچ کر رہا ہے۔ کیس کی سماعت کے آغاز میں ہی چیف جسٹس قاضی عیسی فائز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ میں مداخلت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی زیرو ٹالرنس سے کام لیا جائے گا۔ چیف جسٹس قاضی عیسی فائز نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہوگا تو وہ اور ان کے ساتھی سب سے پہلے کھڑے ہوں گے اور کسی بھی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھے ججوں نے سپریم جوڈیشیل کونسل کو خط لکھا کہ مختلف اداروں اور ایجنسیوں کے ذریعے ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے اور مختلف طریقوں سے انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔ ججوں کی شکایت پر حکومت نے جسٹس تصدق حسین کی سربراہی ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا لیکن جسٹس تصدق حسین نے کمیشن کی قیادت سے معذوری ظاہر کرتے ہوئے خود کو اس سے الگ کرلیا۔ اب چیف جسٹس قاضی عیسی فائز کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بینچ ججوں کی شکایت پر از خود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔