حکومت پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلے پرتحفظات کا اظہار کردیا
حکومت نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم پرتحفظات کا اظہار کردیا۔
سحر نیوز/ پاکستان: سپریم کورٹ کی جانب سے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کے دینے کے عبوری حکم اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے پر وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ یہ آئین کی تشریح کا معاملہ ہے، مناسب ہوتا لارجر بنچ کوئی حکم نامہ جاری کرتا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے معاملے میں امتناع کے حکم سے احتراز برتا جانا چاہیے تھا، حتمی فیصلےمیں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ کے تحت 5 رکنی لارجر بینچ کا معاملے کی سماعت کرنا موزوں ہوتا اور بہت مناسب ہوتا کہ اگر لارجر بینچ ہی عبوری حکم نامہ جاری کرتا۔
اعظم نزیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زد پڑتی ہو تو زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے، آرٹیکل 67 واضح ہے کہ رکن کی طرف سے کی گئی قانون سازی قانونی نااہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے۔
واضح رہے کہ آج سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 78 مخصوص سیٹیں دیگر جماعتوں کو دی گئیں، ہم یہ کہتے رہے کہ کسی جماعت کو اس کےحق سے زیادہ سیٹیں نہیں مل سکتیں،ان مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کا حق تھا۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشتیں نہ دینے کا فیصلہ دیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن فیصلہ کیخلاف اپیلیں دائر کیں۔