کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں ہڑتال
وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی-ایم) کے صدر سردار اختر مینگل سمیت متعدد رہنماؤں کے خلاف اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کے خلاف کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں ہڑتال کی گئی۔
سحر نیوز/ پاکستان: ہڑتال کی کال بی این پی۔ مینگل و دیگر سیاسی جماعتوں کی جانب سے دی گئی تھی، جس میں پی ٹی آئی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، جے یو آئی شیرانی، جے یو آئی (ن) اور جمہوری وطن پارٹی شامل ہیں، انجمن تاجران نے بھی مظاہرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے حمایت کا اعلان کیا تھا۔
کوئٹہ میں تمام دکانیں، کاروباری مراکز اور بازار بند ہے، تاہم ہوٹلوں، میڈیکل اسٹورز اور بیکریوں کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی۔
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ، سوراب، نوشکی، مستونگ، قلات، خضدار، خاران، پنجگور، ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں تمام چھوٹے اور بڑے کاروباری مراکز بند رہے جبکہ کوئٹہ اور دیگر قصبوں کی سڑکوں پر ٹریفک کم رہی۔
بی این پی مینگل کے رہنماؤں نے پارٹی قیادت کے خلاف ’جعلی الزامات‘ کے تحت مقدمات درج کرنے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے کے عوام نے مقدمات کو مسترد کر دیا ہے، مزید کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ایسے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ پارٹی قائدین کے خلاف اس طرح کے اقدامات سے صورتحال مزید خراب ہوگی اور حکومت کے خلاف شکایات میں اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ 24 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں کے خلاف وفاقی دارالحکومت کے تھانہ سیکریٹریٹ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) کے عملے کو زدوکوب کیا۔
گزشتہ روز (31 اکتوبر) کو انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سابق رکن صوبائی اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔