Jan ۰۸, ۲۰۲۵ ۱۲:۳۳ Asia/Tehran
  • پاراچنار کیلئے80 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ گھٹ کر 20 گاڑیوں پر مشتمل ہو گیا

اس سے پہلےقافلے پر دہشتگردوں کی فائرنگ کی وجہ سے قافلے کو روک دیا گیا تاہم اب اس میں گاڑیوں کی تعداد کم کردی گئی۔

سحر نیوز/ پاکستان: سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ کرم کیلئے امدادی اشیاء لے جانا والا 20 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ کردیا گیا ہے، قافلے کی فضائی نگرانی ہیلی کاپٹر سے کی جارہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ روز حکومت اور علاقہ عمائدین کے مابین مذاکرات کامیاب ہوئے تھے، جس کے بعد قافلے کو روانہ کرنے کی اجازت گزشتہ شب دی گئی۔

ذرائع کے مطابق ٹل سے بگن کے لیے 10 ٹرک سامان روانہ ہوا اور پارہ چنار کے لیے 12 گاڑیاں روانہ ہوئیں۔

ٹل پارہ چنار شاہراہ پر فرنٹیر کور اور پولیس تعینات ہے، روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی پٹرولنگ بھی جاری ہے۔

بدھ کو صبح کے اوقات میں رپورٹ کیا گیا تھا کہ امن معاہدے کے پانچ روز گزرنے کے باوجود پارا چنار کے لیے سامان کے قافلے تاحال روانہ نہیں ہوسکے ہیں اور ٹل کینٹ کمپاؤنڈ میں 29 سامان سے لدے ٹرک موجود ہیں، جبکہ 51 ٹرک واپس پشاور جا چکے ہیں۔

دوسری جانب ضلع کرم کو دیگر اضلاع سے لنک کرنے والی واحد مین سڑک آج 94 ویں روز بھی ہر قسم آمد و رفت کیلئے بند ہے۔

راستوں کی بندش کے باعث پاراچنار شہر سمیت اپر کرم کے سو سے زائد دیہات علاقے میں مخصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

طویل راستوں کی بندش کی وجہ سے انسانی المیہ جنم لے چکا ہے، اشیائے خوردونوش نہ ملنے کی صورت میں شہری فاقوں پر مجبور ہیں۔

سول سوسائٹی پاراچنار کا کہنا ہے کہ ادویات اور معیاری علاج نہ ملنے کی وجہ سے اب تک 147 بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔

طوری بنگش قبائل کے عمائدین کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے باوجود روڈ تاحال نہیں کھولا گیا، یہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور حکومت کو کوئی پرواہ ہی نہیں۔

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کرم میں ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے لیے شرپسندوں کی یہ ایک مذموم حرکت تھی، ڈپٹی کمشنر کا پشاور میں علاج جاری ہے۔

ٹیگس