Jan ۲۳, ۲۰۲۵ ۱۲:۵۹ Asia/Tehran
  • اونٹ کے منہ میں زیرہ

اسسٹنٹ کمشنر افراسیاب زبیر ہندل کا کہنا ہے کہ روڈ کھولنے سمیت عوام کو ریلف دینے کے لئے مختلف اقدامات جاری ہیں۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے علاقے کرم میں ٹل پاراچنار مین شاہراہ اور پاک افغان خرلاچی بارڈر چار ماہ سے ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند ہیں ۔ راستوں کی بندش سے خوراک، گیس اور پیٹرول کی قلت سے پانچ لاکھ آبادی مشکلات کا شکار ہے۔ ادویات نہ ملنے سے بچوں سمیت مریضوں کی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ محدود گاڑیاں اتنی بڑی آبادی کیلئے ناکافی ہیں، سامان کے ساتھ لوگوں کی آمدورفت کا بھی بندوست کیا جائے۔

شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اوور سیز پاکستانی، طلبہ اور دیگر علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر افراسیاب زبیر ہندل کا کہنا ہے کہ روڈ کھولنے سمیت عوام کو ریلف دینے کے لئے مختلف اقدامات جاری ہیں، ہیلی کاپٹر سروس سے بھی ادویات پہنچائی جارہی ہے اور مریضوں و دیگر ضرورت مندوں کو شفٹ کیا جارہا ہے۔

دوسری جانب ٹریڈ یونین کے صدر حاجی امداد کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردونوش اور روزمرہ استعمال کی اشیاء کے 61 ٹرک کل متاثرہ علاقوں میں پہنچے۔ گاڑیوں میں سبزی فروٹ اور دیگر خوراکی اشیاء لائے گئے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی ضروریات پوری کرنے کے لیے کانوائے کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔

واضح رہے کہ پاراچنار سے پشاور جانے والی 200 مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد ٹل پارا چنار روڈ 21 نومبر سے بند ہے، بگن میں ہونے والے  دہشتگردانہ حملے میں 130 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے ۔

23 نومبر کو حکومت خیبر پختونخوا کی ایک کمیٹی کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی میں 7 دن کی توسیع کردی گئی تھی، بعد ازاں ایک گرینڈ جرگے نے 31 دسمبر کو نازک امن معاہدے پر بات چیت کی، تاہم اس معاہدے کو اس وقت بڑا دھچکا لگا، جب 16 جنوری کو اسی طرح کے ایک قافلے پر حملہ ہوا تھا، جس میں 2 سیکیورٹی اہلکار اور 8 ٹرک ڈرائیور جاں بحق ہوئے تھے۔

 

ٹیگس