دہشتگرد آزاد، حکومت کی رٹ ختم، امدادی قافلے پر دہشتگردوں کا پھر حملہ
پولیس کا کہنا ہے کہ 64 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے کرم کے لیے روانہ ہوا تھا۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر کرم کے علاقے اوچت کے قریب کرم کے لیے روانہ ہونے والے قافلے پر فائرنگ کی گئی ہے۔اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے کرم کے لیے روانہ ہوئے قافلے کا ایک ٹرک ڈرائیور زخمی ہو گیا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ 64 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے کرم کے لیے روانہ ہوا تھا۔ لوئر کرم میں فائرنگ کے واقعے کے بعد گاڑیوں کا یہ قافلہ ہنگو واپس لوٹ گیا ہے۔
کرم میں امدادی سامان لے کر جانے والے قافلے پر ایک بار پھر حملہ ہوا ہے، جس میں شدید فائرنگ کرتے ہوئے امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار کی گئی۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل سے 130 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانہ ہوا، جس میں 5 آئل ٹینکر بھی شامل تھے۔
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق 113 گاڑیوں میں سے ایک بھی واپس ٹل نہیں پہنچی۔ انتظامیہ کا صورت حال سے متعلق کہنا ہے کہ کرم قافلے پر فائرنگ میں زخمی ڈرائیور اکرم خان کو علی زئی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جس کا تعلق پشاور سے بتایا جاتا ہے۔
زخمی ڈرائیور نے بتایا کہ میرے میڈیسن سے بھرے ٹرک کو چارخیل کے علاقے میں لوٹ لیا گیا۔ پولیس نے گاڑی علاقے میں چھوڑنے کا کہہ کر اسپتال روانہ کردیا، اور اس کے بعد مسلح افراد نے گاڑی لوٹنا شروع کردی۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا کابینہ نے کرم میں قافلے پر حملے کا سخت نوٹس لے لیا۔ ترجمان حکومت بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں کرم کے مجموعی حالات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جبکہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعے پر سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے۔
خیبرپختونخوا کابینہ کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک کرم میں بدامنی کے مختلف واقعات میں 189 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ علاقے میں امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات جاری ہیں، جبکہ اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لیے 718 گاڑیوں پر مشتمل نو خصوصی قافلے بھیجے جا چکے ہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اپر کرم جانے والے راستوں کی سیکیورٹی کے لیے 120 سیکیورٹی پوسٹوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور ان پوسٹوں پر تعیناتی کے لیے 407 سیکیورٹی اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، جس کے لیے 764 ملین روپے مالیت کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔