یورپ، سب سے بڑے زمینی شکاری ڈائنوسار کے آثار دریافت
اگرچہ ڈائنوسار قطبین کے علاوہ دنیا بھر میں دریافت ہوچکےہیں ، تاہم اب یورپی سرزمین کا سب سے بڑا گوشت خور ڈائنوسار دریافت ہوا جو ساڑھے بارہ کروڑ سال قبل یہاں چنگھاڑ رہا تھا اور اس کی لمبائی 10 میٹر تھی۔
سحر نیوز/ سائنس اور ٹکنالوجی: برطانیہ کے جنوبی ساحل کے پاس جزیرہ وائٹ سے اس اہم ڈائنوسار کے آثار ملے ہیں جو دو پیروں پر دوڑتا تھا، اس کا چہرہ مگرمچھ نما تھا۔ یہ اسپائنوسورڈ نسل سے تعلق رکھتا تھا اور خطرناک شکاری بھی تھا۔
تحقیق میں شامل پی ایچ ڈی طالبعلم کرس بیکر نے بتایا کہ کئی ٹن وزنی ڈائنوسار یورپ کا سب سے بڑا ارضی شکاری بی ہے اور اس کی تصدیق بھی ہوسکتی ہے۔ یہ تحقیق جامعہ ساؤتھ ایمپٹن کی گزشتہ تحقیق سے تعلق رکھتی جب 2021 میں اس کی ٹیم نے اسپائنوسورڈ نسل کے دو نئے ڈائنوسار کا انکشاف کیا تھا۔
ماہرین نے اس کی دم اور پیڑو کی چند ہڈیاں دریافت کی ہیں۔ یہاں کی سرزمین ارضیاتی لحاظ سے کریٹے شیئس عہد سے تعلق رکھتی ہے اور وائٹ آئی لینڈ پر اس کی ہڈیاں قدرے محفوظ حالت میں ملی ہیں۔
لگ بھگ 12 کروڑ 50 لاکھ سال قبل اس علاقے میں سطح سمندر بلند ہوئی اور ڈائنوسار کھاری جھیلوں اور دلدلی علاقوں تک محدود رہے تھے اور یہیں انہوں نے ارتقا کے حوالے سے خود کو تبدیل کرنا بھی شروع کیا تھا۔ اس کی ہڈیوں پر نشانات ملے ہیں جن سے معلوم ہوا ہے کہ مرنے کے بعد اس ڈائنوسار کا گوشت کھانے کی کوشش کی گئی تھی۔