کیا ڈائناسور بطخوں کی طرح تیر سکتے تھے؟
سائنسدانوں نے ایک قدیم ڈائناسور کی ہڈیاں دریافت کی ہیں جو پرندے کی شکل کا تھا اور بطخ کی مانند ایک اچھا تیراک اور غوطہ خور بھی تھا۔
سحر نیوز/ سائنس اور ٹکنالوجی: اب سے 14 سے 6 کروڑ سال قبل منگولیا کے صحرائے گوبی میں یہ ڈائناسور ہنسی خوشی رہا کرتا تھا جسے ’نیٹوونیٹر پولی ڈونٹوس‘ (کئی دانتوں والا تیراک شکاری) کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی تفصیلات کمیونکیشن بائیلوجی جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔
پانی میں تیرنے والے پرندوں کے بدن خاص ہموار شکل میں ڈھلے ہوتے ہیں اور یہ ساخت اس سے قبل غیر پرندہ ڈائناسور میں نہیں دیکھی گئی تھی۔ تاہم اب اس کی تفصیلی ہڈیوں سے معلوم ہوا ہے کہ نیٹوونیٹر ایک تیراک شکاری تھا اور اس نے تھیراپوڈ ڈائناسور کی اولاد ہونے کے باوجود اپنی جسمانی ساخت الگ کرلی تھی۔
جنوبی کوریا کی سیئول نیشنل یونیورسٹی، جامعہ البرٹا اور منگولیا کی اکادمی برائے سائنس نے مشترکہ یہ تحقیقی کام کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ جانور مشہور ڈائنوسار ویلوسریپٹر کا رشتے دار تھا۔ اس کا جبڑا لمبا اور اس پر باریک دانتوں کی طویل قطار تھی۔ گوبی ریگستان سے اس کے آثار ملے ہیں جو پہلے ہی عجیب و غریب ڈائناسور کی دریافت کے ضمن میں عالمی شہرت رکھتا ہے۔
تاہم ماہرین اب تک فیصلہ نہیں کرسکے کہ آیا کہ یہ مستقل زمینی رہائشی تھا یا پانی اس کا مسکن تھا۔ لیکن اس کے بازو بتاتے ہیں کہ وہ ان سے پانی کو اچھی طرح دھکیل سکتا تھا۔ بعض ناقدین کا خیال ہے کہ اس کا کمپیوٹر ماڈل بنا کر اس کے نقول کو ضرور ٹیسٹ کیا جانا چاہیے۔