امت اسلامیہ کے مقدسات کی توہین اور رہبر انقلاب اسلامی
کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تشیع کی حقانیت ثابت کرنے کا طریقہ ہے کہ انسان دیگر مذاہب اسلامی کے مقدسات کی توہین کرے اور ان کے سلسلے میں بدکلامی روا رکھے۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ طرز عمل ہادیان دین اور ائمہ علیہم السلام کی سیرت طیبہ کے سراسر خلاف ہے۔
در حقیقت دور حاضر میں اسلام دشمن قوتیں اس کوشش میں ہیں کہ وہ شیعہ سنی مسالک کو آپس میں الجھا کر اپنے مسموم مقاصد حاصل کریں، افسوس کی بات ہے کہ طرفین کے یہاں کچھ ایسے عناصر ہیں جو شعوری یا لاشعوری طور پر اسلام دشمن قوتوں کے آلۂ کار بنے ہوئے ہیں۔
اس سلسلے میں قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی ایک تقریر کے کچھ اقتباسات ملاحظہ فرمائیے، وہی جو امت اسلامیہ کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ اسلام دشمن طاقتوں کی نبض کو بھی بخوبی پہچانتے ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے اسلام دشمن سامراجی محاذ کے مقابلے میں سرگرم استقامتی محاذ کے اہم ترین رہنما کی حیثیت سے دنیا بھر میں پہچانے جاتے ہیں۔
’’... یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ عالم اسلام میں ٹی وی چینل اور ریڈیو نشریات شروع ہوئی ہیں جو شیعہ کے نام پر اپنا نصب العین یہ بنائے ہوئے ہیں کہ دیگر مسلکوں کی محترم شخصیتوں کی توہین کریں، تو صاف ظاہر ہے کہ اس کا بجٹ برطانوی خزانے سے مہیا کرایا جا رہا ہے۔ (یہ بجٹ برطانیہ کا خفیہ ادارہ mi6 فراہم کر رہا ہے،) تو یہ برطانوی تشیع ہے۔
کوئی اس خیال میں نہ رہے کہ شیعہ مسلک کی توسیع، شیعہ عقائد کا پرچار اور استحکام اسی بدکلامی اور اسی طرز گفتگو سے ممکن ہو پائے گا۔ جی نہیں، یہ لوگ بالکل برعکس عمل کر رہے ہیں۔ جب آپ نے دوسروں کو برا بھلا کہا تو ان کے گرد تعصب اور اشتعال کا ایک حصار قائم ہو جاتا ہے۔
ہمارے پاس منطقی باتیں بہت ہیں، منطقی پیغام کثرت کے ساتھ موجود ہیں، ایسی باتیں کہ ہر اہل فکر انہیں سننے کے بعد یقینا قبول کرے گا۔ ہمارے پاس اس طرح کی باتیں بہت ہیں۔ یہ باتیں لوگوں تک پہنچائيے۔ یہ باتیں دوسرے فریقوں کے دلوں میں ڈالئے۔ جب آپ نے گالی دینا شروع کر دی، برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو گویا آپ نے اپنے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی ہے۔
اب آپ کی بات ہرگز سنی نہیں جائے گی۔ اسے دوسرے نہیں سنیں گے۔ بلکہ ایسی صورت میں امریکا، سی آئی اے اور دیگر خفیہ ایجنسیوں سے پیسے لیکر کام کرنے والے خبیث اور پٹھو گروہ جیسے داعش، النصرہ وغیرہ مٹھی بھر غافل، نادان اور سادہ لوح افراد کی مدد سے یہ حالات پیدا کر دیں گے جس کا مشاہدہ آپ نے عراق، شام اور کچھ ممالک میں کیا۔ یہ دشمن کا مشن ہے۔ دشمن تو موقع کی تاک میں رہتا ہے۔ وہ ہر موقع سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ ہمارے پاس حرف حق ہے، منطقی پیغام ہے، مستحکم موقف ہے، اس کا ایک نمونہ یہی ہے جو میں نے ابھی عرض کیا۔‘‘
(رہبر انقلاب اسلامی)
عید غدیر کی مناسبت پر خطاب سے منتخب اقتباسات
20-09-2016