ذیابیطس ٹائپ ون کی بیماری پیدائش سے پہلے بھی ہوسکتی ہے!
ایک نئی طبی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چھے ماہ سے کم عمر کے بچوں میں ذیابیطس ٹائپ ون کی بیماری ہوسکتی ہے اور اس بیماری کی جڑ ممکنہ طور پر پیدائش سے قبل ہی بن جاتی ہے۔
پہلے مانا جاتا تھا کہ چھے ماہ سے کم عمر کے بچوں میں ذیابیطس کی وہی قسم ہوسکتی ہے جو کسی جینیاتی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے جس کے باعث لبلبے یا پینکریاز کے خلیات کی انسولین بنانے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے مگر اب ماہرین کا ماننا ہے کہ نوزائیدہ بچوں میں بھی ذیابیطس ٹائپ ون کا مرض ہوسکتا ہے، جس کے دوران جسم کا اپنا مدافعتی نظام انسولین بنانے والے خلیات کو تباہ کردیتا ہے۔ ڈان نیوز کے مطابق طبی جریدے جرنل ڈائیبٹولوجیا میں شائع ہونے والی تحقیق سے یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا ذیابیطس ٹائپ ون کے باعث جسم پر حملہ کرنے والا مدافعتی نظام کا حملہ کچھ نوزائیدہ بچوں میں ماں کے پیٹ سے ہی شروع ہوجاتا ہے؟ جس کے نتیجے میں انسولین کی سطح گھٹ جاتی ہے اور پیدائشی وزن کم ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ پہلی بار دریافت ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ون زندگی کے ابتدائی مہینوں میں جسم کے اندر ہوسکتا ہے۔ یہ نتائج اس بیماری کے حوالے سے ہماری سوچ کو بدلنے کے لیے ضروری ہیں کہ یہ بیماری کب حملہ کرتی ہے اور کب مدافعتی نظام میں خامیاں پیدا ہوتی ہیں؟ برطانیہ کی ایکسٹر یونیورسٹی اور کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں نوزائیدہ بچوں کے تین گروپس کو دیکھا گیا۔ ایک سو چھیاسٹھ بچوں میں ذیابیطس ٹائپ ون کی بیماری چھے ماہ کی عمر سے پہلے ہوئی تھی، ایک سو چونسٹھ میں نیوناٹل ذیابیطس اور ایک سو باون میں ذیابیطس ٹائپ ون کی تشخیص چھے ماہ سے دو سال کی عمر میں ہوئی تھی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ کا خطرہ بڑھانے والے جینیاتی عناصر جیسے انسولین بنانے والے خلیات پر مدافعتی نظام کا حملہ اور ضرورت سے کم انسولین بنانا چھے ماہ سے کم عمر ذیابیطس ٹائپ ون کے شکار بچوں سے جڑے تھے۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ ون کا مرض ابتدائی چند ماہ کے دوران بھی بچوں میں ہوسکتا ہے اور کچھ نومولودوں میں تو یہ پیدائش سے قبل بھی ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ نوزائیدہ بچوں میں ذیابیطس کی تشخیص انسولین بنانے والے بیٹا خلیات کی مکمل تباہی سے جڑی ہوتی ہے۔