اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد سمیت اعلیٰ عہدیداروں کے ملوث ہونے کے قابل قدر ثبوت موجود ہیں۔
جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے اعلان کیا ہے کہ قتل میں سعودی حکام کے کردار کے تعلق سے انہیں پختہ ثبوت ملے ہیں۔
الجزیرہ ٹی وی نے ایک دستاویزی فلم نشر کی ہے جس میں خاشقجی قتل کیس کی ممکنہ کیفیت و صورتحال کو دکھایا گیا ہے!
دو واقعات اس وقت عرب اور انگریزی میڈیا میں چھائے ہوئے ہیں ۔ ایک واقعہ یہ ہے کہ سعودی عرب نے امریکا کے مشہور ارب پتی اور مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مالک جیف بے زوس کے موبائیل فون کی جاسوسی کی ہے ۔
سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں کو غذائی کمی اورجسمانی تشدد کا سامنا ہے۔
ترکی نے جمال خاشقجی قتل کیس کے حوالے سے سعودی عہدیدار کے بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سعودی خواتین قیدیوں کے پیج نے آل سعود کی جیل میں ایک سرگرم سعودی خاتون کی ایذا رسانی کی خبر دی ہے۔
سی ان ان ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ان کا ملک سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی کے معاملے سے ہرگز دستبردار نہیں ہو گا۔
ترکی کی حکومت کا کہنا ہے کہ سعودی مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل، ترکی کی سرزمین پر انجام پایا ہے اور اسی وجہ سے انقرہ کی حکومت اس قتل میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر دم نہیں لے گی-
سعودی ولیعہد کے دورہ پاکستان پر احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔