جمال خاشقجی کے قتل میں بن سلمان کے ملوث ہونے پر مبنی امریکہ کی نئی رپورٹ پر سعودی عرب نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔
امریکی صدر نے سعودی عرب کے بادشاہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے جس میں یمنی عوام کے خلاف آل سعود کے جنگی جرائم کی جانب کوئی اشارہ کیے بغیر، اس جنگ کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے-
امریکا کی منظر عام پر آنے والی خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کی گرفتاری یا قتل کے آپریشن کا حکم دیا تھا۔
سعودی عرب کو امریکا کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی خفیہ رپورٹ کا شدت سے انتظار ہے جس میں سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے بہیمانہ قتل کے بارے میں کچھ نئے انکشافات کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔
برطانوی اخبار فائننشل ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب کے بارے میں بائیڈن حکومت کے حکام کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ ممکنہ طور پر واشنگٹن سعودی عرب کے سابق ولیعہد کو آزاد کر سکتا ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ واشنگٹن اگلے ہفتے، سعودی عرب کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مسئلے میں امریکی انٹلیجنس کمیونیٹی کی رپورٹ شائع کر دے گا۔
امریکہ: صرف سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔
سعودی عرب کی آمرانہ خاندانی حکومت کے مخالف ایک گروہ نے زور دے کر کہا ہے کہ اگر سعودی عوام اٹھ کھڑے ہوں تو بن سلمان کی حکومت سے نجات پا سکتے ہیں۔
امریکی نظریہ پردازوں نے محمد بن نائف کو بن سلمان کا مناسب ترین نعم البدل قراردیا ہے۔
فرانس کے صدر کو گمان ہو چلا ہے کہ ایران کو سخت ایٹمی مذاکرات کا سامنا کرنا پڑے گا اور آئندہ جوہری مذاکرات میں سعودی عرب کی شمولیت بھی ضروری ہے!