Mar ۰۱, ۲۰۲۱ ۱۶:۲۶ Asia/Tehran
  • وہائٹ ہاؤس کا بن سلمان کے خلاف سخت ترین تادیبی اقدامات کا اعلان

وہائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے مخالف صحافی جمال خاشقچی کے قتل کیس سے متعلق سعودی ولیعہد بن سلمان کے خلاف واشنگٹن کے اقدام کا یقین دلاتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ امریکہ کے پاس سعودی ولیعہد کے خلاف پابندیوں سے کہیں بڑھ کے طریقے موجود ہیں۔

امریکہ کے نیشنل انٹیلی جینس ڈائریکٹوریٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولیعہد بن سلمان نے ہی سعودی حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی کے قتل یا انھیں گرفتار کئے جانے کی ہدایات دی تھیں۔

امریکہ نے اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد چھیہتر سعودی شخصیات کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا تاہم سعودی ولیعہد بن سلمان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا جس پر امریکہ پر شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

وہائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے سی این این ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کے پاس سعودی حکومت مخالف صحافی جمال خاشقچی کے قتل جیسی واردات روکنے کے لئے اور بھی طریقے موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ سعودی عرب، خاشقچی کے قتل کیس میں بن سلمان کے ملوث ہونے پر اقدام کرے اس لئے کہ یہ کیس عملی اقدام کرنے کے سلسلے میں ایک اہم مسئلہ ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی ، جمال خاشقچی قتل کیس میں بن سلمان کے ملوث ہونے پر واشنگٹن کے ممکنہ قدم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پیر کے روز اس بارے میں ایک پالیسی بیان جاری کیا جائے گا۔ دریں اثنا امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ جان برینن نے جمال خاشقچی کے قتل کیس میں بن سلمان کے براہ راست ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کو بن سلمان کے اقدامات سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہئے۔

مارچ دو ہزار تیرہ سے جنوری دو ہزار سترہ تک امریکی سی آئی کے سربراہ رہے برینن نے ایم ایس این بی سی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن کو بن سلمان کے لئے واضح طور پر اس بات کا پیغام ارسال کرنا چاہئے کہ کسی بھی سعودی عہدیدار کی جانب سے سرکوبی و ظالمانہ اقدام ناقابل برداشت اقدام ہے۔انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ بائیڈن حکومت بن سلمان سے جواب طلب اور ان سے کہے گی کہ وہ کسی بھی عنوان کے تحت امریکہ کا دورہ نہیں کرسکتے - امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ نے کہا کہ بائیڈن کے عہدیدار کسی بھی سطح پر بن سلمان کے ساتھ کوئی میٹنگ نہ کریں ۔

ٹیگس