میانمار میں فوجی طیارہ گرنے کے حادثے میں 12 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
میانمار میں عام شہریوں کے خلاف فوج کے بہیمانہ اور بے رحمانہ اقدامات نے ایک لاکھ افراد کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
میانمار کی معزول حکومت کی اعلی عہدیدار آنگ سان سوچی کے خلاف کیس کی سماعت چودہ جون سے شروع ہو رہی ہے۔
درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کی حامل کشتی جو فروری کے مہینے میں بنگلہ دیش کی سمندری حدود میں اپنے راستے سے بھٹک کر لا پتہ ہو گئی تھی ایک سو تیرہ دن سمندری لہروں کے تھپیڑوں کو برداشت کرنے کے بعد انڈونیشیا کے ساحل پر پہنچ گئی ہے۔
آسیان تنظیم کے رکن ملکوں نے عوامی حکومت کی بحالی کے لئے میانمار کے فوجی حکام پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے میانمار کی طرز پر امریکہ کے اندر فوجی کودتا کا مشورہ دیا ہے۔
میانمار کی سابق حمکران جماعت کی سربراہ آنگ سان سوچی کو ملک میں فوجی بغاوت کے بعد پہلی بار عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا نے میانمار کے دسیوں فوجی جنریلوں اور سرکاری کمپنیوں کے عہدیداروں پر پابندی عائد کردی ہے -
میانمار کے فوجی حکمران، سرکاری نظام پوری طرح بحال کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ حالیہ بغاوت کے مخالفین دہشتگرد ہیں -