بشار اسد کی برطرفی کی شرط منظور نہیں، روسی وزیر خارجہ
روس نے داعش مخالف اتحاد کے قیام کے لیے صدر بشار اسد کی برطرفی کی شرط کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤ روف نے ماسکو میں اپنے لبنانی ہم منصب جبران باسل سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صدر بشار اسد کی برطرفی کی شرط کسی طور قبول نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ پیرس قتل عام کے بعد یہ بات پوری طرح سے واضح ہوگئی ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتوں کو بشار اسد کے مستقبل کے بارے میں کوئی شرط مقرر کیے بغیر متحدہوجانا چاہیے۔
روس کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف متحدہ فورس کی تشکیل کے لیے کوئی بھی شرط قبول نہیں ۔
فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے اپنے ایک بیان میں داعش کے خلاف وسیع البنیاد اتحاد کی تشکیل پر زور دیا ہے۔
وہ آئندہ ہفتے، امریکی صدر براک اوباما اور روسی صدر ولادی میرپوتن کے ساتھ ملاقات میں اس تجویز کا جائزہ لینے والے ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ مغربی طاقتیں بھی اس معاملے میں روس کا ساتھ دیں گی اور شام حوالے سے ماسکو کے ساتھ تعاون کریں گی۔
سرگئی لاؤروف نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ مغربی ممالک اپنے اس موقف میں تبدیلی پیدا کریں گے جس کے نتیجے میں، دہشت گردی کا انتہائی ہولناک واقعہ پیش آیا ہے۔
انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ حقیقی عالمی اتحاد کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو قانونی بنیادیں فراہم کرنا ہوں گی جس کے دائرے میں رہتے ہوئے بڑی طاقتیں داعش دہشت گرد گروہ کے خلاف جنگ کرسکیں۔
روس کے وزیر خارجہ نے اس خبروں کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا کہ حالیہ ویانا مذاکرات میں شام کے صدر بشار اسد کے مستقبل کے بارے میں کسی بات پر اتفاق رائے ہوا ہے۔