بلقان علاقے سے شمالی یورپ کی طرف پناہ گزینوں کا راستہ بند ہونے کے باعث یونان مشکل صورتحال سے دوچار
جرمنی کی چانسلر انجلا مرکل نے کہا ہے کہ بلقان علاقے سے شمالی یورپ کی طرف پناہ گزینوں کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے یونان کے لئے مشکل صورت حال پیدا ہوگئی ہے اور اس سے پورے یورپ کو ہی تشویش لاحق ہے۔
اطلاعات کے مطابق جرمنی کی چانسلر انجلا مرکل نے جرمنی کی پارلیمنٹ میں یونان میں پناہ گزینوں کی ابتر صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بلقان علاقے سے شمالی یورپ کی طرف پناہ گزینوں کا راستہ بند ہونے کی وجہ سے یونان کے لئے مشکل صورت حال پیدا اور اس سے پورے یورپ کو ہی تشویش لاحق ہوگئی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آسٹریا اور دیگر ممالک کی طرف سے سرحدوں کو بند کئے جانے کے سبب جرمنی میں پناہ گزینوں کی تعداد میں کمی سے کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے۔
انجلا مرکل نے کہا کہ جرمنی اور یورپی یونین کے دیگر ممالک پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں موجودہ کمی ایک مسئلہ ہے اور یونان کی صورت حال ایک دیگر مسئلہ ہے جس سے پورے یورپ کو شدید تشویش ہونی چاہئے کیونکہ اس مسئلے کے نتائج سے کوئی یورپی ملک نہیں بچ سکے گا۔
دوسری طرف جرمن چانسلر کے ترجمان نے پیر کے روز کہا تھا کہ ملک میں ہونے والے حالیہ صوبائی انتخابات میں انجلا مرکل کی پارٹی کو بھاری شکست ملنے کے باوجود پناہ گزینوں سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی کا انجلا مرکل کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
بین الاقوامی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق صرف دو ہزار پندرہ میں دس لاکھ سے زیادہ پناہ گزیں جرمنی پہنچے ہیں۔
ادھر مہاجرین سے متعلق انسانی حقوق کے امور میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی نمائندے فرانسوا کریپو نے یورپی ممالک پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے سیاسی مصلحت کی بنا پر پناہ گزینوں کے انسانی حقوق کے سلسلے میں اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
فرانسوا کریپو نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے یورپی ممالک سے پناہ گزینوں سے متعلق اپنے سرحدی قوانین پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک جنہوں نے ایک موقع پر انسانی حقوق اور انسان دوستانہ امداد کے سلسلے میں بنیادی اصول و قوانین خود وضع کئے تھے اب انہوں نے ہی اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں کو فراموش کردیا ہے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اب تک کے پناہ گزینوں کے سب سے بڑے بحران کے موقع پر صرف سیاسی مصلحت کی بنا پر اپنی ذمہ داری دوسروں کے کاندھوں پر ڈالنا چاہتے ہیں۔
فرانسوا کریپو نے اٹھائیس یورپی ممالک کے خصوصی اجلاس کے موقع پر، جو ترکی کے ساتھ ہونے والے تازہ معاہدے پر بحث کے لئے منعقد ہوگا، یورپی ممالک کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کو روکنے کی ذمہ داری ترکی کے سپرد کرنے سے یورپی ممالک اپنے فرائض سے مبرا نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھاکہ یورپی ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ یا تو وہ خود پناہ گزینوں کو پرامن طریقے سے پناہ گاہوں تک پہنچائیں یا پھر جو ممالک پناہ گزینوں کو پناہ دینے کے لئے تیار ہیں ان کی مالی مدد کریں۔ دریں اثنا کیتھولک عیسائیوں کے رہنما پوپ فرانسس نے بھی پناہ گزینوں کی ابتر صورت حال پر شدید تنقید کی ہے۔
پوپ فرانسس نے بدھ کے روز پناہ گزینوں کے لئے اپنی سرحدیں بند کرنے والے ممالک پر تنقید اور ان سے پناہ گزینوں کے لئے سرحدیں کھولنے کی اپیل کی۔ انہوں نے ویٹیکن میں ہفتہ وار اجتماع میں پناہ گزینوں کی ابتر صورت حال کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا، جو اپنے گھر بار اور ملک سے دور خوف و وحشت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں اور جنہوں نے اپنے اعزا و اقارب کو کھودیا ہے۔
پوپ فرانسس نے اس اجتماع میں یونان و مقدونیہ کی سرحد پر، جہاں تقریبا" بارہ ہزار پناہ گزینوں کو مایوس کن حالات کا سامنا ہے، پناہ گزیں کیمپوں کے حالات پر افسوس کا اظہار کیا۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت بلقان کا راستہ پناہ گزینوں کے لئے بند ہے۔