Mar ۱۰, ۲۰۱۷ ۱۱:۵۴ Asia/Tehran
  • جنوبی کوریا کی صدر اپنے عہدے سے برطرف

جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے کرپشن کیس میں مبینہ طور پر ملوث خاتون صدر پارک گئون ھائے کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔

خاتون صدر کے خلاف جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مواخذے کی قرار داد منظور کی تھی، جسے عدالت نے درست قرار دیتے ہوئے خاتون صدر کو عہدے سے بر طرف کرنے کا حکم جاری کیا۔

خیال رہے کہ خاتون صدر پارک گئون ھائے  پر اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال اوراپنی سہیلی کے ساتھ مل کر اربوں روپے کرپشن کرنے کے الزامات ہیں۔

عدالتی فیصلے پر پارک گئون ھائے کا فوری طور پر رد عمل سامنے نہیں آسکا تاہم برطرف صدر کے حامیوں نے عدالتی فیصلے کو مسترد کیا۔

خاتون صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی سہیلی شوئی سون سل کے ذریعے کئی اداروں سے پیسے جمع کئے، جب کہ ان پر سہیلی کو سرکاری دستاویزات تک رسائی دینے اور سرکاری اجلاسوں میں شرکت کی اجازت دینے کے بھی الزامات تھے۔

کرپشن اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ان کی سہیلی کو گرفتار کرلیا گیا تھا، جو تاحال جیل میں ہیں، جب کہ صدر کو عہدے سے ہٹا کر نگراں صدر مقرر کیا گیا تھا۔

خاتون صدر کے خلاف کرپشن کیس کا مواخذہ پارلیمنٹ میں بھیجا گیا تھا، جسے پارلیمنٹ نے گزشتہ برس 10 دسمبر کو کرپشن کے خلاف عالمی دن کے موقع پر منظور کیا تھا۔

پارک گئون ھائے کے خلاف مواخذے کی تحریک بھاری اکثریت سے منظور ہوئی تھی، ایوان کے 300 ارکان میں سے 234 نے صدر کے خلاف ووٹ ڈالے تھے۔

مواخذے کی منظوری کے بعد پارک گئون ھائے نے پارلیمنٹ کا فیصلہ قبول کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں جنوبی کوریا کے عوام سے معافی مانگتی ہوں جو میری لاپرواہی کی وجہ سے انتشار کا شکار ہوئی۔

خیال رہے کہ اسی کرپشن اسکینڈل کیس میں جنوبی کوریا کی کمپنی سام سنگ کے وائس چیئرمین کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔

سام سنگ کے وائس چیئرمین لی جائے یونگ پرالزام ہے کہ انہوں نے جنوبی کوریا کی معطل خاتون صدر پارک گئون ھائے کی دوست کو 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رشوت دینے کی پیشکش کی۔

سپریم کورٹ کی جانب سےصدر کو برطرف کئے جانے کے احکامات کے بعد پارک گیون ہے کے ہزاروں حامی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے عدالتی فیصلے کے خلاف مظاہرے شروع کر دئیے۔

پولیس اور فوج کی جانب سے پارک گئون ھائے کے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران تصادم کے نتیجے میں کم سے کم 2 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطرف کی گئی خاتون صدر کے حامیوں کی جانب سے مظاہروں کے بعد کشیدہ حالات اور ممکنہ طور پر شمالی کوریا کی مداخلت کے پیش نظر جنوبی کوریا کے وزیر دفاع ہان من کو نے فوج کو الرٹ کردیا۔

دوسری جانب جاپان اور امریکہ نے اپنے بیانات میں صدر کی برطرفی کو جنوبی کوریا کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا سے تعلقات جاری رکھیں گے۔

ٹیگس