ترکی:عوام کے ہاتھوں باوردی دہشت گردوں کی شکست
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پرلاکھوں افراد باسفورس پل پر جمع ہوئے جہاں ترک صدر نے عوام سے خطاب کیا۔
فوجی بغاوت کو ایک برس مکمل ہونے پر ترکی کے مختلف شہروں میں تقاریب منعقد ہوئیں جبکہ کل رات باسفورس پل پرعوام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدررجب طیب ارکان نے کہا کہ دہشتگردوں نے ترک اداروں اور شہروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، تاہم انہیں اپنی قوم پر فخر ہے جنہوں نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ ترک صدرکا کہنا تھا کہ یہ آخری فوجی بغاوت نہیں تھی، اب بھی سازشیں ہو رہی ہیں۔ رجب طیب ارکان نے کہا کہ باسفورس پل نے 15 جولائی 2016 کو خونیں رات دیکھی، باسفورس پل پر 36 ترک شہریوں نے جان کا نذرانہ پیش کیا، بغاوت کی شب ہمارے شہریوں کے ہاتھوں میں بندوقیں نہیں وطن کا پرچم تھا اور ہم نے اپنی آزادی اور مستقبل کا تحفظ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 15 جولائی کی شب ترک فوج کے کچھ باغیوں نے رجب طیب اردوکان کی حکومت کا تختہ پلٹ کر اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ فوجی باغیوں نے ابتدا میں ایوان صدر اور پارلیمنٹ کا محاصرہ کیا اور اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کرکے ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا جب کہ ملک بھر کے ہوائی اڈے بند کرکے وہاں ٹینک پہنچادیئے گئے تھے۔ اس پوری صورتحال میں باغی فوجیوں سمیت 250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے اکثریت عام شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی تھی جب کہ 2 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔
بغاوت ناکام ہونے پر ترکی کے صدر نے امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پرفوجی بغاوت کا الزام عائد کیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ ترکی میں ایمرجنسی کے نفاذ کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے، جبکہ اس دوران اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے نکال دیا گیا ہے۔ جبکہ 50 ہزار سے زائد لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر 7400 مزید لوگوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ، ان میں فوجی و اعلیٰ سول حکام بھی شامل ہیں۔