شمالی کوریا کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ
شمالی کوریا نے عالمی پابندیوں اور سیاسی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی کوریا نے بین البراعظمی میزائل کا دوسرا تجربہ صوبہ جاگانگ میں کیا جو 3 ہزار کلو میٹر دور جاپان کی سمندری حدود میں گرا۔
حالیہ میزائل پچھلے میزائل کے مقابلے میں زیادہ اونچائی اور طویل رینج تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم بین البراعظمی میزائل کی رینج کے حوالے سے تضاد پایا جاتا ہے، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل امریکی ریاست الاسکا کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دوسری جانب چاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری نے کہا ہے کہ میزائل نے تقریباً 45 منٹ تک سفر کیا اور اس میزائل نے جولائی کے شروعات میں کیے جانے والے میزائل سے 6 منٹ زیادہ پرواز کی جب کہ میزائل جاپانی سمندر کے خصوصی اقتصادی زون میں گرا۔
جاپان کی قومی نشریاتی تنظیم کے مطابق میزائل کی رینج3 ہزار کلو میٹر تھی جو پچھلے بین البراعظمی میزائل سے 200 کلو میٹر زیادہ ہے۔
شمالی کوریا کے تازہ ترین میزائل تجربے کے بعد جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے ہنگامی اجلاس طلب کیا جب کہ جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے نے بھی اہم اجلاس طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کی سیکیورٹی اب اہم مسئلہ بن چکی ہے لہذا شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔
امریکی وزارت دفاع (پینٹاگون) کے ترجمان نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم میزائل تجربے کے حوالے سے مزید معلومات کا انتظار کر رہے ہیں۔
واضح رہے شمالی کوریا کی جانب سے 2017 میں کیا جانے والا یہ 14واں میزائل تجربہ ہے، رواں ماہ 4 جولائی کو بھی شمالی کوریا نے بین البراعظمی میزائل تجربہ کیا تھا۔