امریکی اعتراض ابلاغیاتی شور شرابہ ہے، روس
روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بحیرہ اسود کے علاقے میں روسی طیاروں کے ذریعے امریکی جاسوس طیارے کا پیچھا کیے جانے کے بارے میں واشنگٹن کے احتجاج کو ابلاغیاتی شور شرابہ قرار دیا ہے۔
ماسکو میں روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ ایک ایسے معاملے پر شور شرابہ کر رہا ہے جو اس سے پہلے بھی کئی بار پیش آچکا ہے۔روسی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق، ماسکو اور واشنگٹن نے سن انیس سو بہتّر میں فضائی سانحات سے بچاؤ کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور روس مسلسل اس معاہدے کے متن کی جانب امریکہ کی توجہ دلاتا رہا ہے۔روسی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ معاہدے کی شقوں کے جائزے کی پیشکش کے باوجود امریکہ، فضائی سانحات کی تکرار کو روکنے کی غرض سے پیشہ ورانہ بات چیت سے گریز کرتا آیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ روس کے ایک لڑاکا طیارے نے پیر کے روز بحیرہ اسود پر روسی سرحدوں کی جانب پرواز کرنے والے امریکہ کے جاسوس طیارے کا تعاقب اور اسے علاقے سے بھاگنے پر مجبور کردیا تھا۔سی این این کے مطابق روس کے لڑاکا طیارے نے امریکی جاسوس طیارے سے بہت کم فاصلے پر پرواز کی اور ایک وقت میں دونوں طیاروں کا درمیانی فاصلہ صرف ڈیڑھ میٹر تک پہنچ گیا تھا۔روسی طیارے کے اس قدر نزدیک آجانے کے بعد امریکی جاسوس طیارہ اپنا مشن ادھورا چھوڑ کر علاقے سے فرار ہوگیا۔ادھر روسی وزارت دفاع نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اس کی سرحدوں کے قریب جاسوسی کی پروازوں کا سلسلہ فوری طور پر روک دے بصورت دیگر ماسکو اپنی فضائی سرحدوں کے دفاع کے لیے راست اقدامات پر مجبور ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔درایں اثنا روسی وزرات خارجہ نے دیگر ملکوں میں مقیم اپنے شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ سی آئی اے کی ایما پر بعض ملکوں میں مقیم مزید روسی شہریوں کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔روسی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انیس سو ننانوے کے دو طرفہ معاہدے کے تحت متعلقہ امریکی اداروں سے تعاون کی درخواستوں کے باوجود، اس ملک کے انٹیلی جینس ادارے دنیا بھر میں روسی شہریوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔بیان کے مطابق صرف سن دوہزار سترہ کے دوران، امریکہ کی درخواست پر دس روسی شہریوں کو دنیا کے مختلف ملکوں سے اغوا کرنے کے بعد امریکہ منتقل کیا گیا ہے۔